0
Friday 10 Mar 2017 16:35

داعش کی حمایت کرنے والے مولویوں پر کارروائی کیوں نہیں ہوتی ہے، مولانا کلب جواد نقوی

داعش کی حمایت کرنے والے مولویوں پر کارروائی کیوں نہیں ہوتی ہے، مولانا کلب جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ لکھنؤ میں دہشتگردی کی ناکام کوشش اور سیف اللہ کے انکاؤنٹر پر سخت موقف ظاہر کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر دہشت گردوں کے نشانہ پر شیعہ مقدس مقامات اور صوفی درگاہیں و خانقاہیں رہی ہیں۔ دنیا کے بڑے دہشت گردانہ واقعات میں اسلامی مقدس مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ دہشت گردوں کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ اسلامی آثار کو ختم کرنا ہی ان کا بنیادی مقصد ہے۔ مولانا کلب جواد نقوی نے سیف اللہ انکاؤنٹر کے حوالے سے کہا کہ اگر اس کے سامان سے داعش کا جھنڈا اور سعودی عرب کا ویزا ملا ہے تو پھر پولس کیوں کہہ رہی ہے کہ اس کا داعش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مولانا کلب جواد نے کہا کہ جس طرح لکھنؤ کو اخباریت و ملنگیت کا مرکز بنایا جا رہا ہے، اسی طرح لکھنؤ شہر کو داعش کا مرکز بنانے کی تیاری بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں گذشتہ کئی برسوں سے کہہ رہا ہوں کہ ایسے مولویوں کی جانچ ہونی چاہئے، جنہوں نے کسی بھی سطح پر داعش کی حمایت کی ہے۔ ابوبکر بغدادی کو شہر لکھنو سے بیعت کا خط لکھا گیا۔ ایک مولوی نے اپنے فیس بک کے صفحہ پر داعش کے نقشہ اور جھنڈے کی ترویج کی، مگر افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ایسے مولویوں کی چھان بین نہیں کی جاتی۔

مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ عوام کی خطا نہیں ہے بلکہ یہی مولوی گمراہ کرتے ہیں، لہٰذا ایسے مولویوں کی جانچ ہونا بہت ضروری ہے، جو داعش کی حمایت کر چکے ہیں۔ ایسے ہی مولویوں کی بنیاد پر نوجوان گمراہ ہوتے ہیں، اگر ایسے داعش کے حامی مولویوں کی جانچ نہیں ہوتی ہے اور لکھنؤ میں کوئی دہشت گردانہ واقعہ رونما ہوتا ہے، تو اس کی پوری ذمہ داری انتظامیہ کی ہوگی۔ اس لئے ایسے لوگوں پر شکنجہ کسا جانا بے حد ضروری ہے۔ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ سیف اللہ کے باپ نے بیٹے کی لاش نہ لیکر یہ ثابت کردیا کہ مسلمانوں کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ہمیں ایسے باپ پر فخر ہے۔
خبر کا کوڈ : 616827
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش