0
Wednesday 15 Mar 2017 00:03

جزیرہ شیلڈ فورس کی آڑ میں بحرین پر سعودی فوجی قبضے کے 6 سال مکمل

جزیرہ شیلڈ فورس کی آڑ میں بحرین پر سعودی فوجی قبضے کے 6 سال مکمل
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق 2011ء میں بحرینی عوام نے ملک پر برسراقتدار سیاسی نظام میں اصلاحات لانے اور جمہوری اقدار کی پاسداری اور اپنے بنیادی حقوق کے حصول کیلئے وسیع پیمانے پر پرامن جدوجہد کا آغاز کر دیا۔ دوسری طرف سعودی عرب نے بحرین میں جنم لینے والی انقلابی تحریک سے شدید خطرے کا احساس کیا کیونکہ اسے خوف تھا کہ کہیں یہ انقلابی لہر سعودی عرب کے جنوبی حصوں میں منتقل نہ ہو جائے لہذا بحرین کی آل خلیفہ رژیم کے پریشان ہونے سے پہلے سعودی عرب کی آل سعود رژیم حواس کھو بیٹھی۔ لہذا سعودی حکومت نے بحرینی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر اس سے مدد کی درخواست کرے۔ یوں آل سعود رژیم نے بحرین کے بادشاہ کی طرف سے مدد کی درخواست کا بہانہ بناتے ہوئے اپنی مسلح افواج بحرین میں اتار دیں جنہوں نے بحرین میں داخل ہوتے ہی حکومت مخالف احتجاج کرنے والے نہتے شہریوں کا قتل عام شروع کر دیا۔

جزیرہ شیلڈ فورس ایک ایسی فوج ہے جو خلیج تعاون کونسل کے رکن عرب ممالک کی جانب سے تشکیل دی گئی ہے جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین اور عمان شامل ہیں۔ اس فورس کی تشکیل کا مقصد خلیج فارس میں ایک ایسی فوجی طاقت کی بنیاد رکھنا تھا جو خلیج عرب ریاستوں کی سکیورٹی کا دفاع کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی جارح قوتوں کے مقابلے میں ان ممالک کی پشت پناہی کر سکے۔ مذکورہ بالا عرب ممالک کے وزرائے دفاع نے نومبر 1982ء میں بحرین کے دارالحکومت مانامہ میں منعقدہ خلیج تعاون کونسل کے تیسرے اجلاس کے دوران جزیرہ شیلڈ فورس کی تشکیل کا مسودہ پیش کیا۔ اس فورس کی تشکیل کے بعد اب تک متعدد جنگی مشقیں انجام پا چکی ہیں۔ پہلی جنگی مشق 1983ء میں متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوئی۔

جزیرہ شیلڈ فورس کا ہیڈکوارٹر 1986ء میں سعودی عرب کے شمال مشرق میں واقع "حفر باطن" میں قرار دیا گیا جہاں 5 ہزار فوجی موجود ہیں۔ اس کے بعد رکن ممالک نے فوجیوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا اور 2002ء تک اس فورس میں شامل فوجیوں کی تعداد 22 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ 2003ء میں جب امریکہ عراق پر فوجی حملے کی تیاریاں کر رہا تھا تو کویت نے اعلان کیا کہ وہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کو اپنے ملک میں جزیرہ شیلڈ فورس کے دستے تعینات کرنے پر راضی کر چکا ہے۔ اسی طرح 2005ء میں عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی نے عراق میں صدر صدام حسین کی سرنگونی کے بعد اعلان کیا کہ اب جزیرہ شیلڈ فورس کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی لہذا اس فورس کو ختم کر دینا چاہئے۔ شروع میں تو سعودی عرب نے اس رائے سے اتفاق کیا لیکن ایک سال بعد جزیرہ شیلڈ فورس کی طاقت میں مزید اضافہ کرنے اور مشترکہ کمانڈ سسٹم تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا۔ 2008ء میں خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل نے جزیرہ شیلڈ فورس کے دستے اپنے ملک میں تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

14 مارچ 2011ء، جب بحرین میں آل خلیفہ رژیم کے خلاف جاری عوامی انقلابی جدوجہد اپنے عروج تک پہنچ چکی تھی اور متعدد عرب ممالک جیسے مصر، تیونس، لیبیا اور یمن میں آمرانہ حکومتیں سرنگون ہو چکی تھیں، شاہ بحرین نے انقلابی تحریک سے خوفزدہ ہو کر سعودی عرب سے مدد مانگی اور سعودی حکومت نے جزیرہ شیلڈ فورس کی آڑ میں اپنی مسلح افواج بحرین میں داخل کر دیں۔ سعودی حکومت نے اپے اس اقدام کا مقصد بحرین کے اسٹریٹجک مفادات کا تحفظ بیان کیا لیکن حقیقت میں آل سعودی رژیم اس بات سے خوفزدہ تھی کہ بحرین میں عوامی جدوجہد کی کامیابی کی صورت میں سعودی عرب میں بھی مشابہہ تحریک جنم لے لے گی۔ سعودی مسلح افواج 6 برس گزر جانے کے باوجود اب تک بحرین میں موجود ہیں اور عوام کے خلاف طاقت کا بیجا استعمال کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 618287
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش