0
Monday 27 Mar 2017 18:54

دہشتگردی کا سپانسر امریکہ بین المذاہب ہم آہنگی کی راہ پر چل پڑا، لاہور میں کانفرنس کا انعقاد

دہشتگردی کا سپانسر امریکہ بین المذاہب ہم آہنگی کی راہ پر چل پڑا، لاہور میں کانفرنس کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے زیراہتمام امریکی قونصلیٹ لاہور کے تعاون سے بین المذاہب ہم آہنگی پر 3 روزہ کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے جس میں دنیا بھر سے بین الاقوامی مذہبی سکالرز نے شرکت کی جبکہ مختلف ممالک سے آئے مختلف مذاہب کے سکالرز نے امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے پر زور دیا۔ پی سی ہوٹل لاہور میں منعقدہ کانفرنس میں وزیر برائے ہائر ایجوکیشن رضا علی گیلانی، یو ایس قونصل جنرل یوری فیڈ کیو، ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر حسن صہیب مراد، ڈاکٹر رابرٹ چیس، ڈائریکٹر انٹر سیکشنز یو ایس اے ڈاکٹر جان ایس پوسٹو سمیت بڑی تعداد میں مذہبی سکالرز نے شرکت کی۔ ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر حسن صہیب مراد نے کہا کانفرنس کا مقصد اسلام، عیسائیت اور یہودیت کے درمیان امن برداشت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے۔ مقررین نے کہا اسلام فوبیا انتہا پسندی عدم برداشت اور اقلیتوں کیساتھ استحصال سے امریکہ اور پاکستان دونوں ملکوں کے عوام پریشان ہیں، اسلام امن کا کا مذہب ہے جبکہ عیسائیت اور یہودیت بھی دونوں ہی ایک چشمہ سے پھوٹ کر نکلے ہیں۔ وزیر تعلیم رضا علی گیلانی نے کہا پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات وقت کی اہم ضرورت ہیں جبکہ اسلام امن، برداشت اور بھائی چارے کا دین ہے جو دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں نئی حکومت کے باعث فضا کچھ خراب ہوئی ہے لیکن ہمیں توقع ہے کہ یہ دہشتگردی کیخلاف کارروائی ہو گی مسلمانوں کیخلاف نہیں، کیوں کہ مسلمان دہشتگرد نہیں، دہشتگرد مسلمان ہو سکتے ہیں لیکن جو دہشتگرد ہے اس کا کوئی دین نہ مذہب بلکہ وہ دہشتگرد ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کو بدنام کرنے کیلئے دہشتگردی کا لیبل اسلام پر لگانے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی مذہب دہشتگردی کی اجازت دیتا ہے نہ اس کی حمایت کرتا ہے اس لئے اسلام کو دہشتگردی سے جوڑنا ناانصافی ہے۔ دوسری جانب مبصرین نے امریکہ کی جانب سے بھائی چارے کے فروغ کیلئے اس کانفرنس کو ڈھونگ قرار دیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ایک طرف دہشتگردی کا سب سے بڑا سپانسر ہے اور دوسری جانب ایسے بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنسز کروا کر لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔ مبصرین نے کہا کہ اس کانفرنس میں شریک علماء اور مذہبی دانشوروں کو چاہیے کہ وہ امریکہ حکام سے یہ سوال کریں کہ طالبان سے القاعدہ اور داعش سے لیکر لشکر جھنگوی تک کون سی جماعت ہے جس کو امریکہ کی حمایت حاصل نہیں۔ مبصرین نے کہا کہ امریکہ  کا دنیا میں دوہرا معیار ہے، امریکہ کو دنیا میں قیام امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کرنا ہوں گی اور اپنا دوہرا معیار ختم کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 622064
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش