0
Tuesday 28 Mar 2017 18:58

فوجی عدالتوں کا بل سینیٹ سے بھی منظور، صدر کے دستخط باقی

فوجی عدالتوں کا بل سینیٹ سے بھی منظور، صدر کے دستخط باقی
اسلام ٹائمز۔ دہشتگردوں کو تیزی سے انجام تک پہنچانے کی راہ سینیٹ میں بھی ہموار ہوگئی۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد چھ جنوری دو ہزار انیس تک کے لیے فوجی عدالتیں بحال ہوجائیں گی۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے چیمبر کی تاریکی میں بل پر دستخط کے بجائے ایوان میں آنے کو ترجیح دی۔ تفصیلات کے مطابق، قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالا نے بھی فوجی عدالتوں کی بحالی کے لیے آئین میں ترمیم منظور کرلی۔ سو رکنی ایوان کے اٹھتر ارکان نے بل کی حمایت اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے تین سینیٹروں نے مخالفت کی۔ جمعیت علمائے اسلام کے ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر اعظم خان موسٰی خیل نے نشاندھی کی کہ کسی سیاسی جماعت کے منشور میں فوجی عدالتوں کا تذکرہ نہیں ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی ستارہ ایاز نے ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کا تو کہا لیکن ساتھ ہی یاد دلایا کہ اگر پارلیمان مضبوط ہوتی تو اس کی نوبت نہ آتی۔

ایوان بالا میں حزب اختلاف کے قائد اعتزاز احسن نے حکومت کو ووٹوں کی ضرورت پڑنے پر یاد آنے کا طعنہ دیا۔ پیپلز پارٹی ہی کی سحر کامران نے ترمیم کی منظوری کے دن کو پارلیمان کی شکست کا دن بھی قرار دیا۔ سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے سوال کیا کہ فوجی عدالتیں دہشت گردوں کو سزا دے سکتی ہیں تو عدالتیں کیوں ایسا نہیں کرسکتیں؟ ایم کیو ایم کے میاں عتیق نے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو دہشت گردی پروان چڑھنے کا ثبوت قرار دیا۔ اس سے پہلے اجلاس کے آغاز پر چیئرمین رضا ربانی نے بتایا کہ انہوں قواعد کا بہت غور سے جائزہ لیا۔ رولز کے مطابق انہیں بل پر دستخط کرنا ہیں۔ اس لیے انہوں نے چیمبر کی تاریکی میں دستخط کرنے کے بجائے ایوان میں آنا بہتر سمجھا۔
خبر کا کوڈ : 622386
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش