0
Wednesday 5 Apr 2017 18:03
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے شہید کمانڈر عبدالرزاق کا خاندان سراپا احتجاج

کمانڈر کیلئے زندگی میں بھی کئی بار لاکھوں روپے انعامات کا اعلان کیا گیا مگر کبھی یہ رقم نہیں دی گئی، خانوادہ شہید

کمانڈر کیلئے زندگی میں بھی کئی بار لاکھوں روپے انعامات کا اعلان کیا گیا مگر کبھی یہ رقم نہیں دی گئی، خانوادہ شہید
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں ہزاروں لوگوں کی جانیں بچانے والے بی ڈی ٹیم کے کمانڈر عبدالرزاق شہید کے اہلخانہ کو حکومت اور اپنے محکمے نے بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ امدادی رقوم دینے کی بجائے شہید کی تنخواہ بھی بند کر دی۔ غربت کے باعث اہلخانہ کینسر میں مبتلا کمانڈر کے بھتیجے کے علاج کیلئے گھر بیچنے پر بھی مجبور ہوگئے۔ تفصیل کے مطابق اسپیشل برانچ بلوچستان کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے رکن کمانڈر عبدالرزاق اپنے ساتھی عبدالمجید کے ہمراہ 13 فروری کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر بم ناکارہ بناتے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔ صوبائی حکومت نے شہداء کے لواحقین کو ریٹائرمنٹ تک پوری تنخواہ، چالیس چالیس لاکھ روپے امداد کی فراہمی کے علاوہ کمانڈر عبدالرزاق کیلئے سول ایوارڈ کا بھی اعلان کیا تھا۔ تاہم ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود شہداء کے لواحقین کو امدادی رقوم مل سکیں اور نہ ہی دیگر مراعات۔ حکومت نے شہداء کی تنخواہیں بھی بند کر دیں۔ شہداء کے اہلخانہ کو حکومت اور اپنے محکمے نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ کمانڈر عبدالرزاق کے بھائی مصطفٰی نے بتایا کہ کمانڈر کیلئے زندگی میں بھی کئی بار لاکھوں روپے انعامات کا اعلان کیا گیا، مگر کبھی یہ رقم نہیں دی گئی۔ 2007ء اور 2010ء میں دیئے گئے پولیس اور قائداعظم میڈل کی انعامی رقوم بھی اب تک نہیں دی گئیں۔ کمانڈر نے اپنی زندگی میں یہ رقم حاصل کرنے کیلئے بہت کوششیں کیں، تاکہ وہ دماغی کینسر کے مرض میں مبتلا اپنے 18 سالہ بھتیجے فرحان کا علاج کروا سکیں، لیکن ان کی خواہش پوری نہ ہوسکی۔

میکانگی روڈ کوئٹہ کے تین کمروں پر مشتمل چھوٹے سے گھر میں رہائش پذیر کمانڈر عبدالرزاق کی والدہ جگر گوشے کے بچھڑنے پر غم کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ شہید کی ضعیف العمر والدہ کا کہنا ہے کہ حکومتی بے حسی کی وجہ سے ان کا پوتا بھی جان کی بازی ہار رہا ہے۔ کمانڈر کی والدہ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کی شہادت کے بعد اعلٰی حکام نے مالی مدد سمیت دیگر وعدے کئے، تاہم ابھی تک کچھ بھی نہیں ملا۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ انکا بیٹا ایک فرض شناس اور ایماندار پولیس اہلکار تھا، جس نے اپنی ذاتی زندگی سے زیادہ ڈیوٹی کو اہمیت دی، اس لئے انہوں نے شادی بھی نہیں کی۔ کمانڈر کے بھائی مصطفٰی نے مزید بتایا کہ فرحان کا کوئٹہ میں علاج کیا گیا، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، اس لئے اب ان کا اسلام آباد میں علاج چل رہا ہے، جس پر ہر ماہ لاکھوں روپے خرچ آرہا ہے، جو ہمارے بس میں نہیں۔ حکومت کی جانب سے بروقت امداد نہیں مل رہی، جس کی وجہ سے فرحان کا مرض بڑھتا جا رہا ہے۔ ہمیں ابھی رقم کی ضرورت ہے، اگر بعد میں یہ رقم مل بھی جائے تو ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کیونکہ فرحان کی حالت روز بروز بگڑ رہی ہے، اب ان کی آنکھوں کی بینائی بھی چلی گئی ہے۔ کمانڈر عبدالرزاق شہید کے اہلخانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا فرحان کے علاج میں ان کی مدد کرے۔
خبر کا کوڈ : 624947
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش