0
Thursday 6 Apr 2017 16:17
امریکی ثالثی کی پیشکش پر پاکستان کا خیر مقدم

اسلامی فوجی اتحاد کسی ایک ملک کیلئے یا ایک ملک کیخلاف نہیں بلکہ دہشتگردی کیخلاف ہے، نفیس زکریا

دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر پاک افغان بارڈر پر اپنی سرحد کے اندر باڑ لگا رہے ہیں
اسلامی فوجی اتحاد کسی ایک ملک کیلئے یا ایک ملک کیخلاف نہیں بلکہ دہشتگردی کیخلاف ہے، نفیس زکریا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے پاک بھارت کشیدگی پر امریکہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ بھارت کے جنگی عزائم خطے کی سلامتی کے لئے خطرناک ہیں، بھارت پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا کر اپنی دہشت گردی نہیں چھپا سکتا۔ بھارت کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی ڈاکٹرائن جھوٹ پر مبنی ہے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں کسی بھی قسم کی پراکسی وار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد نہ تو کسی ملک کے لئے ہے اور نہ ہی کسی ملک کے خلاف، یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ افغانستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں اور دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پاک افغان سرحد پر اپنی حدود کے اندر باڑ لگا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور بھارتی فوج اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لئے آئے روز لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج ایل او سی پر انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی ہے اور ہم ہر واقعے کی رپورٹ اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو بھیجتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور ایل او سی کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستانی میڈیا نے بھی اہم کردار ادا کرتے ہوئے دنیا کے سامنے بھارتی مظالم کو آشکار کیا، جس کو سراہتے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کی سول سوسائٹی کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے جنگی عزائم خطے کی سلامتی کے لئے خطرناک ہیں، بھارت کی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی ڈاکٹرائن جھوٹ پر مبنی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی بات اس لئے کی کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل کرنے کے خوفناک نتائج ہوسکتے ہیں، جبکہ پاکستان کی تجویز کردہ اسٹریٹیجک ریسٹرین ریجیم ایٹمی تصادم سے بچنے کی بہترین حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی باہمی اعتماد اور مفاد پر مبنی ہے، ہم ہمسایہ ممالک سمیت پوری دنیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور بالخصوص افغانستان میں ہر قسم کی پراکسی وار کی پرزور مذمت اور مخالفت کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پاک افغان بارڈر پر اپنی سرحد کے اندر باڑ لگا رہے ہیں، باڑ لگانے کی وجہ واضح ہے کہ ہم افغانستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں، تجارت اور دیگر قانونی مقاصد کے لئے ویزہ رکھنے والے افغان شہریوں کو پاکستان آنے کی اجازت ہے اور گذشتہ ہفتے بھی افغانستان سمیت دیگر ممالک کے سیاسی و تجارتی وفود نے پاکستان کو دورہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود پاکستانیوں کو ویزہ کی توسیع کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے، ہم ان مسائل سے پوری طرح آگاہ ہیں اور افغان حکام سے رابطے میں ہیں۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلامی فوجی اتحاد کسی ایک ملک کے لئے یا ایک ملک کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارہ چنار اور لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت اور دونوں سانحات میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 625438
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش