0
Friday 1 Apr 2011 22:49

ایک رکن نااہل ہوا تو پوری سندھ اسمبلی جیل جانے کو تیار ہوگی، ذوالفقار مرزا

ایک رکن نااہل ہوا تو پوری سندھ اسمبلی جیل جانے کو تیار ہوگی، ذوالفقار مرزا
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ عدالت سے پیپلز پارٹی کے کسی رکن سندھ اسمبلی کو نااہل کیا گیا تو پھر تمام صوبائی اسمبلی جیل جانے کو تیار ہوگی۔ تاج حیدر اور شرجیل میمن کی آج اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ذوالفقار مرزا نے کہا کہ سندھ کے ساتھ ناانصافی ہوتی چلی آئی ہے اور کچھ افراد کو جسٹس (ر) دیدارشاہ پسند نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدالت کا احترام کیا ہے لیکن اگر ایک یا دو افراد کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے تو سب سزائیں قبول کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ججوں پر دباؤ نہیں ڈال رہے بلکہ عدالت آنے والے ساتھیوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ٹارگٹ کلنگ پر ازخود نوٹس لینے کا خیال کیوں نہیں آتا ہے۔ 
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ اگر ایک دو افراد کو جیل بھیجا گیا تو پوری اسمبلی جیل جائے گی۔ ہمارے ساتھ بنگالیوں والا سلوک نہ کیا جائے۔ ہر معاملے پر سوموٹو لینے والی سپریم کورٹ کراچی ٹارگٹ کلنگ پر بھی سوموٹو لے۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے اور کریں گے، تاہم احتجاج ہمارا حق ہے۔ میرا پاکستان کو یہ پیغام ہے کہ سندھ کے ساتھ بہت زیادتیاں ہو چکی ہیں۔ ہمارے ساتھ بنگالیوں والا سلوک نہ کیا جائے۔ سندھ میں چیئرمین نیب کی تقرری کو کالعدم قرار دینے کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کا فیصلہ صدر زرداری کا نہیں تھا بلکہ یہ پوری پیپلز پارٹی سندھ کا فیصلہ تھا۔ جس کا سندھ کے عوام نے ساتھ دیا۔ ہم نے عدلیہ کے فیصلے کے سامنے ہمیشہ سرتسلیم خم کیا اور آئندہ بھی عدالتی فیصلوں کا احترام کریں گے۔ اسلام آباد میں ہمارا والہانہ استقبال کیا گیا ہے جو کہ پنجاب کی جانب سے پیپلز پارٹی کے لئے پیغام ہے۔ ہم نے پاکستان بنایا، ہم اس کے بانی ہیں ہمیں بنگالی نہ سمجھا جائے۔
 انہوں نے کہا کہ بارہ مئی کے واقعات کے حوالے سے عدالتی تحقیقات ہو رہی تھیں جس کو ختم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ پر دباؤ نہیں ڈال رہے مگر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر شرجیل میمن جیل گیا تو پوری سندھ اسمبلی گرفتاریاں دے گی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری آج پیپلز پارٹی کی زبان بول رہے تھے۔ عدالتی کارروائی اچھے ماحول میں جاری رہی جو کہ میری توقعات کے برعکس تھیں۔ چیف جسٹس نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ملک میں آج جو سسٹم ہے اس میں پیپلز پارٹی کی قربانیاں شامل ہیں۔ چھوٹوں کو چھوٹا سمجھنا بڑی بات ہے ان کا نرم رویہ قابل احترام ہے۔ سسٹم چلنے کی جو بات انہوں نے کی وہ قابل تعریف ہے۔ یہ پیپلز پارٹی کی قربانیاں تھیں کہ لوگ جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس آ گئے۔ اگر کوئی کسی صوبے میں حکومت کر رہا ہے تو آصف زرداری کی وجہ سے کر رہا ہے کیونکہ انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ آپ انتخابی عمل میں باہر نہ رہیں۔
 انہوں نےمزہد کہا کہ سندھ کارڈ کا مقصد اگر حقوق مانگنا ہے تو ہم یہ حقوق مانگتے رہیں گے۔ ہم سے بڑا کوئی پاکستانی نہیں ہے۔ اس عدالت کی دیواریں گواہ ہیں کہ ججوں کو کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ججوں کو بھاگ کر اپنے چیمبرز میں جانا پڑا۔ ججوں کے فیصلے دیکھنے اور پڑھنے میں عدالتی نظر آنے چاہئیں۔ سینیئر وزیر پیر مظہر الحق نے کہا کہ ہم عدلیہ کی آزادی کا مظاہرہ دیکھنے آئے تھے، کارروائی بہت پرامن ماحول میں ہوئی۔ چیف جسٹس نے بڑے نرم رویئے کے ساتھ ہمارے موقف کو سنا ہے۔ مگر ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کے مقدمے میں عدلیہ پر بہت تنقید ہوئی مگر کوئی سوموٹو نہیں لیا گیا۔ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ میں معافی تب مانگوں جب میں نے توہین عدالت کی ہو۔ پیپلز پارٹی عدلیہ کا احترام کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے ہی توہین عدالت کا ایک نوٹس جاری ہوا ہے کیا آپ دوبارہ نوٹس جاری کروانا چاہ رہے ہیں جبکہ تاج حیدر نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے اور کرتے رہیں گے۔ عدالت کی جانب سے توہین عدالت کیس میں ہمیں تین سو چونتیس صفحات پر مشتمل دستاویزات بھجوائی گئیں، جن کو پڑھنے کے لئے وقت چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 62600
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش