0
Monday 10 Apr 2017 15:17

کراچی، تاریخی ورثہ قرار دیئے گئے اسکول کی عمارت پر قبضے کی کوشش ناکام

کراچی، تاریخی ورثہ قرار دیئے گئے اسکول کی عمارت پر قبضے کی کوشش ناکام
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے سولجر بازار میں قبضہ مافیا کی جانب سے قومی ورثہ قرار دی گئی اسکول کی عمارت کے کچھ حصے کو گرانے پر 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات قبضہ مافیا نے سولجر بازار کے علاقے میں واقع تاریخی ورثہ قرار دی گئی اسکول کی عمارت کے دو کمروں کو گرا دیا تھا، تاریخی اسکول کو گرانے کی نگرانی براہ راست سولجر بازار تھانے کے ایس ایچ او نے کی اور جب پیر کی صبح 1928ء سے قائم جفل ہرسٹ سرکاری سیکنڈری اسکول کے معصوم طلباء و طالبات رات کے اندھیرے میں گرائے گئے اسکول کے منہدم ہونے سے لاعلم تھیں، اسی وجہ سے صبح اسکول آمد پر اسکول کی عمارت کی جگہ ملبے کا ڈھیر دیکھ کر حیران ہوگئیں۔ معصوم بچوں کا کہنا تھا کہ آج وہ اسکول آئے تو انہیں اپنی کلاس ٹوٹی ہوئی ملی، لیکن اس کے باوجود معصوم بچے ملبے کے ڈھیر پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے رہے۔ اسکول کے پرنسپل محمد شفیق کا کہنا تھا کہ کسی بھی تاریخی عمارت کو مسمار کرنا غیر قانونی ہے، اگر اعلیٰ حکام نے آج ڈی سی آفس طلب کیا تو مذاکرات کیلئے ضرور جاؤں گا۔

میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیا، تو حکام بھی حرکت میں آگئے اور سیکرٹری تعلیم نے مقدمے کے اندراج کیلئے آئی جی سندھ کو درخواست دی، جس کے بعد 3 افراد کے خلاف واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی بنا دی، جس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکول گرانے کے معاملے میں پولیس اہلکار ملوث ہوئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایس ایچ او سولجر بازار عدنان کو معطل کرکے ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈہر نے متاثرہ اسکول کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی عمارت کو گرانا سب سے بڑا جرم ہے اور اس جرم میں جو افراد بھی ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ملزمان کو ایسی عبرتناک سزا دیں گے کہ آئندہ کوئی بھی اس قسم کے جرم کا ارتکاب نہ کر سکے، اس عمارت کو ایک مثالی اسکول بنائیں گے۔ قبل ازیں ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا اور جماعت اسلامی کے رہنماء محمد حسین محنتی نے بھی متاثرہ اسکول کا دورہ کیا اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس عمارت کو قبضہ مافیا کے چنگل سے آزاد کروا کر دوبارہ سے تعمیر کروایا جائے اور جو لوگ بھی اس گھناؤنے فعل میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ارشد ووہرا کا کہنا تھا کہ اسکول پر قبضہ تعلیم پر حملے کے مترادف ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ واضح رہے کہ جوفیل ہرسٹ اسکول 1931ء میں قائم کیا گیا تھا اور اس کی عمارت کو صوبائی حکومت کی جانب سے تاریخی ورثہ بھی قرار دیا جا چکا ہے اور وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے قومی ورثے کی عمارتوں کو محفوظ بنانے کیلئے فنڈ بھی جاری کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 626499
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش