0
Saturday 15 Apr 2017 21:36

مادر پدر آزادی کوئی ملک نہیں دے سکتا، چوہدری نثار

مادر پدر آزادی کوئی ملک نہیں دے سکتا، چوہدری نثار
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آصف زرداری کے 3 معاونین کے غائب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح لوگوں کا غائب ہونا خلاف قانون ہے، اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پہلے بلاگرز اور اب پھر ان 3 افراد کا واقعہ، کسی صورت قابل قبول نہیں، اسلام آباد سے اٹھائے گئے شخص پر تحقیق کی ہے اور کچھ شواہد بھی ملے ہیں، اس معاملے پر ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی بی سے بھی کہہ دیا ہے، اسلام آباد سے اٹھائے گئے شخص کے بارے میں جو کچھ شواہد وزارت داخلہ کے پاس ہیں، عدالت سے شیئر کریں گے۔ چوہدری نثار نے میڈیا بریفنگ میں مزید کہا کہ یہاں آئی این جی اوز خاص ضابطہ کار کے اندر کام کر سکتی ہیں، مادر پدر آزادی کوئی ملک نہیں دے سکتا، پاکستان کے ویزے اس طرح بانٹے گئے کہ نہیں دیکھا گیا کون آ رہا ہے، کون جا رہا ہے، سکیورٹی کلیئرنس ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ساڑھے تین سال میں مجموعی طور پر ویزہ سسٹم کو اسٹریم لائن کرنے کے بہت سے اقدامات کئے ہیں، آج کوئی بھی شخص بغیر دستاویزات کے پاکستان میں داخل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایسے ایسے مشہور نام بغیر دستاویز کے پاکستان آئے، لیکن ہم نے دوسرے جہاز سے واپس بھیج دیا، غیر ملکی شادی شدہ خاتون کے لئے اوریجن کارڈ کے بجائے ٹیمپریری ریذیڈنس کارڈ جاری ہوگا، 2005ء سے 2008ء تک 103 ارب روپے کا زرمبادلہ باہر بھیجا گیا، اس معاملے میں اس وقت کی حکومت اور ایف آئی اے سب ملے ہوئے تھے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ مزید کچھ کہا تو توہین عدالت میں نہ پکڑا جاؤں، پہلے ہی کئی جج مجھ سے ناراض رہتے ہیں، یا تو ریکارڈ نظر انداز کیا گیا، یا تباہ کیا گیا، یہاں صحیح کام میں سو رکاوٹیں ہیں، غلط کام کرو تو کوئی پوچھتا نہیں، زرمبادلہ میں جو تھوڑا بہت ریکارڈ ملا ہے، اس میں سیاستدان، بیورکریٹ اور بزنس مین شامل ہیں، یہ تو بہت بڑے اسکینڈل کا چھوٹا سا حصہ ہے، خانانی کالیا کیس میں تفتیش کرنے والوں کو گرفتار کرنا پڑا تو کریں گے، ایف آئی سے معاملہ شروع ہوگا، امریکہ، عرب امارات اور برطانیہ سے معاونت بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گذشتہ 12سے 14 سال میں چند ہزار روپے میں ریوڑیوں کی طرح نیشنیلٹی بیچی گئی، پشتونوں کو ہر جگہ خوش آمدید کہا گیا، ایک لاکھ 25 ہزار شناختی کارڈ نان پشتونوں کے بلاک کئے گئے ہیں، تین ہزار سے زائد افراد نے کارروائی کے ڈر سے ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ شناختی کارڈ واپس کئے، جو پاکستانی نہیں ہے، اس کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ نہیں ہونا چاہیئے، شناختی کارڈ واپس کرنے والے افغان پشتون تھے، لیکن یہاں اینٹی پشتون کی سیاست ہوتی ہے، ایک وزیراعلٰی اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے آئے اور الزام لگا دیا کہ پشتونوں کو روک دیا گیا، اگر جعلی شناختی کارڈ کے خلاف مہم چلائی تو کیا یہ میری ذمہ داری نہیں تھی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جعلی شناختی کارڈ پر کوئی رعایت نہیں دوں گا، غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجراء قومی جرم ہے، اس میں پشتون اس لئے زیادہ ہیں کہ 35 لاکھ افغان پناہ گزین اس ملک میں ہیں، زیادہ تر انہوں نے ہی بنوائے ہیں، 3 لاکھ 53 ہزار شناختی کارڈ بلاک کئے گئے، ایک لاکھ 74 ہزار تصدیق یافتہ غیر ملکی تھے، ایک لاکھ 78 ہزار کو ان بلاک کر رہے ہیں، یہ شناختی کارڈز صرف 60 دن کے لئے بحال کر رہے ہیں، اس میں یہ لوگ اپنا پاکستانی ہونا ثابت کریں، 1978ء سے پہلے کا اجراء شدہ ڈومیسائل، زمینی ملکیت کے دستاویز لے آئیں، شناختی کارڈ مستقل بحال ہو جائے گا، اپنے یا اپنے کسی رشتہ دار کی 1990ء سے پہلے کی سرکاری ملازمت کا سرٹیفکیٹ بھی لاسکتے ہیں، 1978ء سے پہلے کی تعلیمی اسناد بھی قابل قبول ہوں گی۔ انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گستاخانہ مواد والی بہت ساری پوسٹس ہٹانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ایک ایسی کانفرنس بلانے کی تجویز آئی جس میں او آئی سی ممبران اور سروس پرووائیڈر بھی ہوں، ہم دو تین ماہ میں ایسی ایک میٹنگ بلا رہے ہیں، فیس بک کے نائب صدر بھی اگلے ماہ پاکستان آ رہے ہیں، انہوں نے 80 سے زائد پوسٹس ہٹا دی ہیں، آئندہ تین چار دن میں ڈان لیکس کے حوالے سے رپورٹ آجائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرنل حبیب ظاہر کے اغواء کی گتھی سلجھانے میں چند دن لگیں گے، نیپال اس سلسلے میں کافی تعاون کر رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 628013
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش