0
Monday 17 Apr 2017 15:56

مشال خان کے ساتھی عبداللہ کا عدالت میں بیان

مشال خان کے ساتھی عبداللہ کا عدالت میں بیان
اسلام ٹائمز۔ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام پر تشدد کا نشانہ بننے والے طالب علم عبداللہ نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کر ادیا، جس میں انہوں نے مشال خان اور اپنے اوپر لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں مسلمان ہوں اور مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق عبدالولی خان یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کے چھٹے سمسٹر کے طالب علم عبداللہ نے عدالت میں اپنے بیان ریکارڈ کرائے، جس میں انہوں نے کہا کہ 13 اپریل کو ان کے ایک دوست عباس نے 11 بجے فون کرکے ڈیپارٹمنٹ آنے کو کہا تھا، جہاں مدثر اور بشیر سمیت کئی طلباء جمع تھے۔ الزامات کی تفصیل بتاتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ طلباء نے میرے اوپر گستاخی کا الزام لگایا جس کی میں نے تردید کی اور ان کے سامنے کلمہ طیبہ پڑھ کر اردو اور پشتو دونوں زبانوں میں ترجمہ بھی کیا، لیکن انہوں نے مجھے زد و کوب کیا اور زبردستی مشال خان پر گستاخی کا الزام لگانے کا مطالبہ کیا، لیکن میں نے واضح طور پر بتا دیا کہ مشال نے کوئی گستاخی نہیں کی اور نہ ہی وہ اس قسم کی گستاخی کر سکتا ہے، جس پر وہ مشتعل ہو گئے۔ مقتول مشال خان کے حوالے سے عبداللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ مشال کو پہلے سسمٹر سے جانتے تھے، تاہم ان کی دوستی 2 ماہ قبل ہوئی جس کی وجہ ان کی قابلیت تھی۔
خبر کا کوڈ : 628505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش