0
Tuesday 18 Apr 2017 23:26

جامشورو، اصغریہ اسٹوڈنٹس کے زیر اہتمام یوم مصطفیٰ (ص) و مرتضیٰ (ع) کا انعقاد

جامشورو، اصغریہ اسٹوڈنٹس کے زیر اہتمام یوم مصطفیٰ (ص) و مرتضیٰ (ع) کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سندھ یونیورسٹی یونٹ کے زیر اہتمام مسجد سجادیہ جامشورو میں یوم مصطفیٰ (ص) و مرتضیٰ (ع) انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، جس کی صدارت مرکزی صدر قمر عباس جتوئی نے کی، جبکہ خصوصی خطاب پروفیسر سید فرمان علی رضوی نے کیا، اس موقع پر مرکزی جنرل سیکریٹری غلام سرور سومرو، ایاز علی منتظر، مختار علی منگی سمیت کارکنان اور طلبہ کثیر تعداد میں موجود تھے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر فرمان رضوی نے کہا کہ امام علیؑ کی امتیازی صفات و خدمات کی بناء پر رسول اللہ (ص) ان کی بہت عزت کرتے تھے، اپنے قول و فعل سے انؑ کی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہتے تھے، کبھی یہ فرماتے تھے کہ علیؑ مجھ سے ہیں اور میں علیؑ سے ہوں، کبھی یہ فرمایا کہ "میں علم کا شہر ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ"، کبھی فرمایا کہ آپ سب میں بہترین فیصلہ کرنے والے علیؑ ہیں، کبھی یہ فرمایا کہ علیؑ کو مجھ سے وہی نسبت ہے، جو ہارونؑ کو موسیٰ علیہ السّلام سے تھی، کبھی فرمایا کہ علیؑ مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں، جو روح کو جسم سے یا سر کو بدن سے ہوتا ہے، کبھی یہ فرمایا کہ وہ خدا اور رسولؐ کے سب سے زیادہ محبوب ہیں، یہانتک کہ مباہلہ کے واقعہ میں علی علیہ السّلام کو نفسِ رسولؐ کا خطاب ملا۔

پروفیسر فرمان رضوی نے کہا کہ امام علیؑ کا عملی اعزاز یہ تھا کہ جب مسجد کے صحن میں کھلنے والے سب کے دروازے بند ہوئے، تو علیؑ کا دروازہ کھلا رکھا گیا، جب مہاجرین و انصار میں بھائی کا رشتہ قائم کیا گیا، تو علی علیہ السّلام کو پیغمبرؐ نے اپنا بھائی قرار دیا، اور سب سے آخر میں غدیر خم کے میدان میں مسلمانوں کے مجمع میں علی علیہ السّلام کے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں پر بلند کرکے یہ اعلان فرما دیا کہ جس طرح میں تم سب کا حاکم اور سرپرست ہوں، اسی طرح علی علیہ السّلام تم سب کے سرپرست اور حاکم ہیں، یہ اتنا بڑا اعزاز ہے کہ تمام مسلمانوں نے علی علیہ السّلام کو مبارک باد دی، سب نے سمجھ لیا کہ پیغمبرؐ نے علی علیہ السّلام کی ولی عہدی اور جانشینی کا اعلان کر دیا ہے۔ مرکزی صدر قمر عباس نے کہا کہ امام متقیانؑ کی سیاسی زندگی کا جائزہ لیا جائے، تو آپ نے بہت اہم اصول بنائے اور کامیاب سیاسی زندگی دکھائی ہے، مظلوم کی حمایت اور ظالم کیخلاف آواز بلند کرنا، آپ نے بہتر انداز میں عملاً دکھایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں مشال خان کا مذہب کے نام پر قتل عام ایک ظالمانہ عمل ہے، جس کی ہر باشعور فرد کو مذمت کرنی چاہیئے، وہ انتہاپسند نہیں بلکہ عاشق رسولؐ تھا، خدا پر ایمان رکھنے والا تھا، اس کے قاتل انتہاپسند اور دہشتگرد ہیں، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کے یونیورسٹیز میں ہونے والی ظالمانہ کارروائیوں کو روکنے کا انتظام کرے اور آئین کے مطابق تمام شہریوں کو اپنے مذہبی رسومات ادا کرنیکی اجازت دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 628852
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش