0
Wednesday 19 Apr 2017 17:20

مشال قتل کیس، پرویز خٹک کیجانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر سپریم کورٹ برہم

مشال قتل کیس، پرویز خٹک کیجانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر سپریم کورٹ برہم
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مشال خان قتل کیس کی تحقیقات کے لئے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیشن کا قیام روکنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مشال خان قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، جہاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے، واقعے کی 2 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں، جن میں 28 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں سے 24 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے لئے سپرنٹنڈنٹ پولیس کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جاچکی ہے، جس میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے علاوہ پولیس کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ آئی جی نے عدالت عظمٰی کو بتایا کہ واقعے کی 80 فیصد تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اور وہ جلد چالان عدالت میں پیش کر دیں گے، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پوری عدلیہ ان کے ساتھ کھڑی ہے اور پاکستان کے عوام اس واقعے سے کافی رنجیدہ ہیں۔

خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا، کہ اس ٹیم میں افواج پاکستان کے نمائندے کو کیوں شامل نہیں کیا گیا؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کوئی عام حادثہ نہیں ہے، ہم تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہتے، لیکن ہمیں نتائج چاہیئیں۔ ساتھ ہی آئی جی صلاح الدین محسود نے عدالت سے درخواست کی کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم جاری کیا جائے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزمان کے اقبالی بیانات کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹ کی تحقیقات سے متعلق کے پی کے پولیس پریس ریلیز جاری کرے، تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہوسکے۔ خیال رہے کہ 15 اپریل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں ساتھیوں کے تشدد سے ہلاک ہونے والے طالبعلم مشال خان کی موت کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے 36 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔ 13 اپریل کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں دیگر طلبہ کے تشدد سے ایک 23 سالہ طالبعلم مشال خان کی موت واقع ہوگئی تھی، جبکہ ایک طالبعلم زخمی بھی ہوا تھا۔

وزیراعلٰی کے پی پرویز خٹک کی جانب سے کمیشن کے قیام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) آزادانہ طور پر کام جاری رکھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ہوتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی کیا ضرورت ہے، جے آئی ٹی میں شامل لوگ تندہی سے کام کر رہے ہیں۔ کمیشن کے قیام کے حوالے سے عدالت نے مزید کہا کہ جب تفتیش کے لئے ایک فورم موجود ہے تو وزیراعلٰی نے کس طرح یہ اعلان کر دیا، عدلیہ پر پہلے ہی مقدمات کا بہت بوجھ ہے، ہم عدلیہ پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلٰی کے پی کے پرویز خٹک عدالت کے سامنے جوابدہ ہیں، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کو 27 اپریل تک کے لئے ملتوی کر دیا۔  واضح رہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعے کے بعد 15 اپریل کو وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے مشال خان کی ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری کے لئے سمری پر دستخط کرکے باقاعدہ منظوری دی تھی۔ پرویز خٹک نے 14 اپریل کو صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے توہین مذہب کے الزام پر ہلاک ہونے والے طالبعلم مشال خان کی جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 629066
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش