0
Tuesday 5 Apr 2011 19:20

پاک،برطانیہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کو وسعت دینے پر متفق، دہشت گردی کی وجہ اسلام نہیں، برطانوی وزیراعظم

پاک،برطانیہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کو وسعت دینے پر متفق، دہشت گردی کی وجہ اسلام نہیں، برطانوی وزیراعظم
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور برطانیہ کے مابین مختلف شعبوں پر معاہدے طے پاگئے، دو ہزار پندرہ تک تجارت کا حجم پانچ ارب پاوٴنڈ تک بڑھانے پر اتفاق، برطانوی وزیراعظم نے مشرف کی حوالگی کے حوالے سے پاکستان کو قانونی راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دے دیا۔ اسلام آباد میں دونوں ممالک کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ڈیویڈ کیمرون اور ان کے وفد کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں، برطانیہ کے ساتھ ہمارے تاریخی مراسم ہیں، دونوں ملکوں کے مراسم مضبوط سے مضبوط تر ہوں گے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلیم، تجارت اور سیکیورٹی میں تعاون کے معاہدے طے پائے ہیں، تجارت کے شعبے مں دو اشاریہ پانچ ارب پاوٴنڈ کا معاہدہ طے پایا جبکہ پاک برطانیہ تجارت کا حجم دو ہزار پندرہ تک پانچ ارب پاوٴنڈ تک بڑھایا جائیگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں برطانیہ کی سو کمپنیاں کام کر رہی ہیں جبکہ تیس ہزار پاکستانی طلبہ برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ خطے میں دہشتگردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں ہم نے بہت سی قربانیاں دیں، پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پرعزم ہے، دہشتگردوں نے پاکستان میں پارلیمینٹیرینز، مساجد اور سول سوسائٹی کو نشانہ بنایا، دہشتگردی اور انتہاپسندی کی اصل وجہ ناخواندگی ہے۔ منموہن سنگھ سے ملاقات کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔ 
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے پہلے دورہ پاکستان سے بہت مطمئن ہوں، پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کبھی نہ ٹوٹنے والے ہیں، برطانیہ میں دس لاکھ پاکستانی موجود ہیں۔ پاکستان کی کامیابی برطانیہ کے مفاد میں ہے۔ برطانیہ پاکستان کے لیے امداد بڑھائے گا۔ برطانیہ چالیس لاکھ پاکستانی بچوں کو تعلیمی سہولتیں فراہم کریگا۔ ڈیویڈ کیمرون نے کہا کہ پاک برطانیہ قومی سلامتی سے متعلق مذاکرات بہت اہم ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان دہشتگردی کے خاتمے پر اتفاق ہے۔ دہشتگردی سے دونوں ممالک کو نقصان ہوتا ہے پاکستان سے زیادہ کسی نے اس جنگ میں قربانیاں نہیں دیں۔ برطانوی وزیراعظم نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا دہشتگردی کیخلاف جنگ کے دوران معلومات کا تبادلہ بہت اہم ہے، پاکستان کے حالات بہتر ہونگے تو یہاں سرمایہ کاری کر سکیں گے مذاکرات میں افغانستان کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ اسٹوڈنٹ ویزا کے ایشو پر بات کرتے ہوئے ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اسٹوڈنٹ ویزا کے قواعد میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں برطانیہ میں کوئی بھی تعلیم حاصل کرنے آ سکتا ہے۔ پرویز مشرف کی حوالگی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم نے کہ پاکستان کے ساتھ ملزموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں، مشرف کی حوالگی کی باضابطہ درخواست آئی تو غور کریں گے۔
ادھر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی وجہ اسلام نہیں بلکہ اس کی اصل وجوہات معلوم کرنا ہوں گی، پاکستان اور بھارت دونوں برطانیہ کے لئے یکساں اہمیت کے حامل ہیں اور دونوں ممالک کو ملکر مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔ اسلام آباد میں کامنٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ جمہوری معاشروں میں انتہاءپسندی نہیں ہونی چاہیے، پاکستان اور برطانیہ مشترکہ تاریخ رکھتے ہیں اور آزاد، خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے کی سلامتی کے لئے افغانستان میں قیام امن بھی وقت کی اہم ضرورت ہے اور افغانستان کو دہشت گردی سے پاک ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 63352
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش