0
Saturday 6 May 2017 21:30

اسماعیل ہنیہ حماس کے نئے سربراہ منتخب

اسماعیل ہنیہ حماس کے نئے سربراہ منتخب
اسلام ٹائمز۔ حماس نے فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کو تنظیم کا نیا سربراہ منتخب کر لیا۔ اسماعیل ہنیہ حماس کے سربراہ خالد مشعل کی جگہ لیں گے، جو اس وقت قطر کے شہر دوحہ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ خالد مشعل حماس کے 2 بار سربراہ منتخب ہوچکے ہیں اور انہیں تیسری بار منتخب نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اسماعیل ہنیہ کو تحریک میں ایک حقیقت پسند کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اسی لئے خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ غزہ میں ہی رہائش اختیار کریں گے، کیونکہ ان کی تنظیم کو وہاں 2007ء سے کنٹرول حاصل ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے "اے ایف پی" نے بتایا کہ حماس نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ شوریٰ کونسل نے اسماعیل ہنیہ کو 6 مئی کو نیا سربراہ منتخب کیا۔ خیال کیا جا رہا کہ 54 سالہ اسماعیل ہنیہ تحریک کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کرتے ہوئے اسے مضبوط کرنے سمیت حماس کی عالمی تنہائی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 2 مئی کو حماس کی نئی پالیسی سے متعلق جاری کئے گئے دستاویزات میں اسرائیل کے لئے پہلی بار نرم رویہ اختیار کیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق حماس 1967ء میں ہونے والی 6 روزہ جنگ کے بعد مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ میں بننے والی نئی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو تیار ہے۔ دستاویزات میں مزید کہا گیا کہ تنظیم کی جدوجہد یہودیوں کے خلاف مذہبی طور پر نہیں ہے بلکہ ایک قابض کے طور پر اسرائیل کے خلاف ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حماس نے اپنی نئی پالیسی میں 1988ء کے چارٹر کو ختم یا مسترد نہیں کیا بلکہ اس میں کچھ اضافہ کیا ہے، تاکہ تنظیم کے لئے سخت گیر مؤقف رکھنے والوں کی حمایت حاصل کی جاسکے۔ یاد رہے کہ اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں، جبکہ یہ سمجھا جا رہا ہے کہ حماس کے نئے دستاویزات اسی عالمی تنہائی کو کم کرنے کے لئے جاری کیے گئے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے واضح کیا کہ دستاویزات عالمی براداری کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کئے جانے کے مطالبے کے تحت جاری نہیں کئے گئے۔ خبر رساں ادارے نے بتایا کہ غزہ کے عسکریت پسند گروپ اسلامک جہاد کے ڈپٹی لیڈر زید النخالا نے حماس کی جاری کردہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں حماس کے اتحادی ہونے کے ناتے دستاویزات پر تحفظات ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق عسکریت پسند گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کو 1967ء سے پہلے کی سرحدی صورت میں قبول کرے۔ زید النخالا کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے 1967ء کی جنگ کے بعد کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے ڈیڈ لاک برقرار رہے گا اور یہ مسئلے کا مکمل حل نہیں۔ خیال رہے کہ اسلامک جہاد 1979 میں ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد بنی، اسے غزہ میں دوسری بڑی عکسریت پسند تنظیم سمجھا جاتا ہے اور وہ مکمل طور پر جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 634222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش