0
Friday 12 May 2017 19:28

امام مہدی (عج) کا مکہ سے ظہور حتمی ہے، سعودی حکمرانوں کے توہمات اللہ کی قضا و قدر کو متأثر نہیں کرسکتے، حسن نصراللہ

امام مہدی (عج) کا مکہ سے ظہور حتمی ہے، سعودی حکمرانوں کے توہمات اللہ کی قضا و قدر کو متأثر نہیں کرسکتے، حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں سعودی نائب ولی عہد، وزیر دفاع محمد بن سلمان آل سعود کی جانب سے حال ہی میں ہونے والی ہرزہ سرائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام کا عقیدہ مذہب اہل بیت (ع) سے مخصوص نہيں ہے بلکہ اس مسئلہ پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ امام مہدی علیہ السلام اہل بیت علیہم السلام کی ذریت سے ہیں اور بہر صورت مکہ مکرمہ سے ظہور فرمائیں گے۔ واضح رہے کہ محمد بن سلمان نے چند روز قبل حسب معمول ایران پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران عالم اسلام میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کے درپے ہے اور حضرت امام مہدی (عج) کی عالمگیر حکومت کے پیش نظر وہ ساری دنیا پر اپنا راج جما کر اسے انکے ظہور کے لئے تیار کرنا چاہتا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سعودی حکمرانوں کے اس قسم کے توہمات کسی طور بھی اللہ کی قضا و قدر کو متأثر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ بن سلمان اپنے حالیہ انٹرویو میں بےشمار خطاؤں کے مرتکب ہوئے ہیں اور ایران کے بارے میں ان کے موقف کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ وہ ایران کے نام کے کسی عام ملک کے دشمن ہیں، بلکہ وہ ایسے ایران کے دشمن ہیں، جو امام مہدی صاحب الزمان کے ظہور کا انتظار کر رہا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں بن سلمان آل سعود سے کہتا ہوں کہ "امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا عقیدہ مسلمانوں کے عقائد کے عین مطابق ہے، امام مہدی بہر صورت مکہ مکرمہ سے ظہور فرمائیں گے اور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ امام (ع) کا ظہور بیروت، تہران یا دمشق سے نہیں ہوگا۔ انہوں نے سعودی سلطنت کے کئی بڑے عہدوں پر قابض ہونے کے باوجود محمد بن سلمان کی نادانی اور لاعلمی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کو کچھ دینی معلومات فراہم کئے جانے اور یہ بتائے جانے کی ضرورت ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے موضوع پر تمام مسلمانوں کے درمیان اجماع پایا جاتا ہے اور یہ موضوع صرف شیعیان اہل بیت سے مخصوص نہیں ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ویسے تو بن سلمان کا دعویٰ ہے کہ ایران کے ساتھ ان کا اور اس کے خاندان کا اختلاف محض سیاسی اختلاف ہے، مگر یہ دعویٰ بےجا اور بےبنیاد ہے اور ایران کے ساتھ ان کا جھگڑا مذہبی اور اعتقادی بنیادوں پر ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ جب امام آئیں گے تو نہ کوئی ظالم و جابر حکمران رہے گا، نہ کوئی فاسد و بدعنوان حکمران باقی بچے گا، بلکہ وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور بن سلمان تم یہ جان لو کہ نہ تم اور نہ تمہارے باپ دادا، اس حقیقت کو تبدیل کرنے پر ہرگز قادر نہیں ہیں۔

سرحدوں پر اونچی دیواروں کی تعمیر اسرائیلی منصوبوں کی شکست کی علامت ہے، سید حسن نصراللہ

اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے شہید مصطفی بدرالدین کی سالگرہ کی مناسب سے تقریر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ خطے کے بارے میں اسرائیلی منصوبے مکمل طور پر ناکامی کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اپنی سرحد پر اونچی دیواروں کی تعمیر اس کی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ دیوار اس بات کا اعتراف ہے کہ نیل سے فرات تک اسرائیلی منصوبہ ناکامی کا شکار ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا: "اسرائیلی لبنان اور غزہ میں زیادہ عرصہ نہیں رہ سکتے۔ اسرائیل شکست کھا چکا ہے اور اپنے گرد دیواریں تعمیر کرنے کی سوچ رہا ہے۔ گریٹ اسرائیل، طاقتور ڈرا دینے والی حکومت اور وہ وسیع و عریض اسرائیل جو خطے کی عوام اور حکومتوں پر اتنا سیاسی اثرورسوخ قائم کرنے کا خواہاں تھا کہ حتی اسے مذاکرات کی ضرورت بھی محسوس نہ ہو، اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ یہ گریٹ اسرائیل زوال کا شکار ہو چکا ہے کیونکہ جب اسرائیل، اس کی آرمی اور انٹیلی جنس ادارے خود کو اونچی دیواروں کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کمزور ہو چکا ہے اور اس کی حیثیت خطے کی دیگر حکومتوں جیسی ہے اور یہ اسلامی مزاحمت کیلئے انتہائی اہم اسٹریٹجک پیشرفت ہے۔"

سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ اسرائیل اپنے گرد دیواروں کی تعمیر کے ذریعے اپنے سپاہیوں اور باسیوں کے دل میں پائے جانے والے خوف کو ظاہر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی میدان میں یہ ایک اہم ایشو ہے۔ ہمارا دشمن اسرائیل مستقبل میں انجام پانے والی کسی بھی ممکنہ جنگ سے شدید خوفزدہ اور پریشان ہے۔ اسلامی مزاحمت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس نے کبھی بھی گیدڑ بھبکی نہیں لگائی بلکہ خود اسرائیل بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ ہم جو کہتے ہیں وہ کر دکھانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کوئی بھی ممکنہ جنگ اسرائیلی حدود کے اندر لڑی جائے گی۔ اسی وجہ سے اسرائیل اپنی حدود کے اندر ہی جنگی مشقیں انجام دے رہا ہے اور یہودی بستیوں کو خالی کرنے کی پریکٹس کر رہا ہے۔ سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ اسرائیل مستقبل قریب اور مستقبل دور سے خوفزدہ ہے اور یہ خوف اس کے اندر 1948ء سے ہی پایا جاتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے لبنان، حزب اللہ یا اسلامی مزاحمت کے خلاف جنگ کی دھمکیاں محض نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں اور ہمیشہ سے موجود رہی ہے۔ اسرائیل صرف مستقبل کی جنگ کے بارے میں بات کرتے ہیں اور اس بارے میں ان کا پکا ارادہ موجود نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2006ء کی جنگ نے اسرائیلیوں کو شدید دھچکہ پہنچایا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اسرائیلی جیل میں قید فلسطینیوں کی جانب سے بھوک ہڑتال کی قدردانی کرتے ہوئے کہا: "میں ان فلسطینی قیدیوں کی استقامت کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان دنوں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے اور عرب لیگ، بین الاقوامی اداروں، عرب تنظیموں اور تمام ایسی تنظیموں کی مذمت کرتا ہوں جنہوں نے اس واقعے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ سعودی عرب میں عنقریب منعقد ہونے والے اجلاس پر نظر رکھیں گے اور دیکھیں گے کہ اس کے کیا نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ کیا اس اجلاس میں فلسطینی قیدیوں کے بارے میں بھی غور کیا جائے گا؟ کیا عرب ممالک کے سربراہان اور فرمانروا اس جرات اور بہادری کا مظاہرہ کر سکیں گے کہ اسرائیل کے حامی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ مطالبہ کر سکیں کہ وہ فلسطینی قیدیوں کے انسانی اور فطری حقوق کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباو ڈالے؟ یا ماضی کی طرح اپنی مجرمانہ خاموشی کو جاری رکھیں گے۔ کیا عرب ممالک ایک بار پھر ثابت کر دیں گے کہ وہ بدبختی کی ثقافت برقرار رکھیں گے یا کوئی دوسرا راستہ اختیار کریں گے؟"

سید حسن نصراللہ نے لبنان اور شام کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "شام کے ساتھ لبنان کی مشرقی سرحدوں میں مثبت اقدامات انجام پائے ہیں اور یہ علاقہ کافی حد تک دہشت گردوں سے عاری ہو چکا ہے۔ ہمارے مجاہد دن رات اس علاقے میں تگ و دو کر رہے ہیں اور ہم ان علاقوں میں کافی شہید بھی دے چکے ہیں۔ آج یہ علاقے ہمارے دشمنوں سے پاک ہو چکے ہیں اور ہم اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں لہذا ہم ان علاقوں سے اپنے مراکز ختم کر کے انہیں حکومت کے حوالے کر رہے ہیں۔" حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بعض سیاسی قوتیں ہم پر الزام عائد کرتی ہیں کہ ہم بعلبک میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہماری فورسز لبنان آرمی کے شانہ بشانہ بعلبک کی سکیورٹی قائم کرنے کیلئے لڑ رہی ہیں۔ اگر ہم آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتے تو القاعدہ اور داعش کو اس علاقے میں گھسنے کی اجازت دیتے اور اس کے بعد ہم فوجی مداخلت کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کر لیتے۔ لیکن ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ تمام لبنانی شہریوں کی جان اور عزت ہماری جان اور عزت ہے۔"

سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ نے آستانہ میں انجام پانے والے مذاکرات کی خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ شام میں قتل و غارت کی روک تھام اور جنگ بندی برقرار کرنے کا ہر موقع قیمتی ہے اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے اس موقف کا اس مقصد سے کوئی تضاد نہیں جس کیلئے ہم شام گئے ہیں۔ آج شام کی اتحادی قوتیں پوری طرح متحد اور منسجم ہیں۔ جہاں بھی ہماری ضرورت ہو گی ہم وہاں جائیں گے۔ اس وقت شام میں سرگرم دہشت گرد گروہ انتہائی مشکل صورتحال کا شکار ہو چکے ہیں اور شام آرمی اور اس کی اتحادی فورسز مکمل طور پر برتری کی حامل ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے شہید مصطفی بدرالدین کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "مصطفی بدرالدین ایسے شخص تھے جنہیں موت سے ذرہ برابر خوف نہ تھا اور وہ کبھی بھی تھکتے نہ تھے۔ وہ ایک ہی وقت میں طاقتور شخصیت اور انسانی جذبات سے برخوردار تھے۔ وہ مظلومین کی حمایت میں اپنی جان اور مال تک قربان کر دینے پر تیار تھے۔ وہ ایک ایسے کمانڈر تھے جو اسرائیل کے قبضے سے اسلامی سرزمینوں کی آزادی اور قیدیوں کی رہائی کیلئے آخری لمحے تک سرگرم رہے۔ انہوں نے خداوند متعال سے عہد کر رکھا تھا کہ شام کے محاذ سے یا تو فاتح کے طور پر واپس آئیں گے یا شہادت کے مقام پر فائز ہو جائیں گے۔ انہوں نے شام میں تکفیری دہشت گرد عناصر کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔"
خبر کا کوڈ : 636179
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش