0
Monday 22 May 2017 04:31

القاعدہ اور داعش کے بانی دہشتگردی کیخلاف آرام سے ہمارا کردار بھول گئے، نواز شریف کو تیاری کے باوجود تقریر کا موقع نہیں دیا گیا

القاعدہ اور داعش کے بانی دہشتگردی کیخلاف آرام سے ہمارا کردار بھول گئے، نواز شریف کو تیاری کے باوجود تقریر کا موقع نہیں دیا گیا
اسلام ٹائمز۔ امریکہ عرب اسلامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر سعودی عرب کے دارالحکومت میں وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں پاکستانی وفد کے ساتھ خوفناک حد تک کچھ غلط ہوا۔ میڈیا وفد کی اکثریت کا اس پر تبصرہ تھا کہ یہ اسلامی ایٹمی ریاست کے ساتھ ذلت آمیز رویہ تھا، کیونکہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار فرنٹ لائن کا ہے، لیکن اس کے وزیراعظم کو اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے خصوصی پرواز میں تقریباً اڑھائی گھنٹے اپنے کامریڈز کے ساتھ اپنی تقریر کی تیاری میں گزارے اور ان کا خیال تھا کہ وہ سربراہی کانفرنس میں یہ تقریر کریں گے۔ اس حوالے سے ایک اور درد ناک پہلو یہ تھا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور نہ ہی کوئی دوسرا ذمہ دار فرد وہاں موجود تھا، جو یہ بتا سکتا کہ سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کو خطاب کا موقع کیوں نہیں دیا گیا، جس کیلئے پچھلے ہفتہ سعودی وزیر خارجہ خود اسلام آباد آئے اور وزیراعظم کو دعوت دی تھی۔ کانفرنس میں منظور نظر رہنمائوں کو تقریر کا موقع دیا گیا، جنہوں نے دہشت گردی کا سامنا نہیں کیا، جبکہ پاکستان بے مثال قربانیوں کے ساتھ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے اب بھی پرعزم ہے۔ القاعدہ اور داعش کے بانی دہشت گردی کے خلاف آرام سے ہمارا کردار بھول گئے۔

صدارتی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلنے والے ٹرمپ نے بھارت کو دہشت گردی کا شکار ملک قرار دیا، لیکن بھارت ایک ایسا ملک ہے جس نے معصوم کشمیریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رکھا ہے، جو صرف آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے آرام سے اسرائیلی حکومت کی طرف سے دہشت گردی کو نظرانداز کر دیا۔ نیتن یاہو نے اس وقت کی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کو کہا تھا کہ وہ فلسطینی مردوں، خواتین اور بچوں کو ذبح کرتے رہیں گے۔ ٹرمپ نے بھارت کا دفاع کرکے پاکستان کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ اس موقع پر شاہ سلمان کا نرم رویہ تکلیف دہ ہے، ہم کب سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونے میں ناکام رہے، حال ہی میں سعودی عرب کی درخواست پر راحیل شریف نے سعودی فوجی اتحاد کی کمانڈ سنبھالی۔ چند سفارتکاروں کا خیال ہے کہ جب سے پاکستان نے یمن میں اپنی فوج بھیجنے سے انکار کیا، اس وقت سے سعودی حکمران ناراض ہوسکتے ہیں۔ کانفرنس کے اختتام پر صحافیوں کو چینلز اور اخبارات کی طرف سے فون آئے کہ ’’کیا ہوا ہے‘‘ کیا ہمارا دفتر خارجہ ہے؟ لیکن جواب دینے کیلئے کوئی نہیں تھا، سب نے کہا کہ یہ مایوسی سے بھرا خوفناک دن ہے۔ کانفرنس سنٹر سے ہر کوئی بوجھل دل کے ساتھ ہوٹل کی طرف واپس آیا۔
خبر کا کوڈ : 639117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش