0
Monday 22 May 2017 14:14

سعودی عرب میں امریکی صدر کے اظہارات پر فلسطینی گروہوں کا ردعمل، شدید مذمت

سعودی عرب میں امریکی صدر کے اظہارات پر فلسطینی گروہوں کا ردعمل، شدید مذمت
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں منعقدہ امریکی عرب اسلامک کانفرنس سے تقریر کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ داعش، حزب اللہ لبنان، القاعدہ اور حماس دراصل دہشت گردی کی مختلف اشکال ہیں جن کے خلاف سب کو متحد ہو جانا چاہئے۔ مقبوضہ فلسطین میں سرگرم اسلامی مزاحمتی تنظیموں اور گروہوں نے امریکی صدر کے اس موقف کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر حقیقی قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ موقف درحقیقت خطے میں اسرائیل کے غیر قانونی اور ناجائز وجود کو جواز فراہم کرنے کی منحوس کوشش ہے۔ ذیل میں چند فلسطینی تنظیموں کا ردعمل پیش کیا جا رہا ہے:

اسلامک جہاد
اسلامک جہاد نے ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر میں بیان کردہ مطالب کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے: اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے مقابلے میں اسلامی مزاحمتی گروہوں پر، خاص طور عرب اور مسلمان حکمرانوں کی موجودگی میں دہشت گردی کا الزام عائد کرنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اس اقدام کا حقیقی مقصد اسرائیل کو یہ پیغام پہنچانا ہے کہ اس کا وجود جائز اور قانونی ہے۔ امریکی صدر کی تقریر میں اسلامی مزاحمت کی مذمت کی گئی اور اسلامی دنیا کو ایسے گروہوں اور ممالک کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ترغیب دلائی گئی جو اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

اسلامک جہاد نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکی صدر کا دورہ سعودی عرب ایک منحوس اقدام تھا جس کا فائدہ صرف اور صرف امریکہ اور اسرائیل کو ہوا ہے اور عرب اور مسلمان ممالک کو اس کا ذرہ برابر فائدہ نہیں پہنچا۔ یہ دورہ خطے میں صلح اور امن و امان کے قیام میں بھی کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا۔ اسلامک جہاد کی طرف سے جاری کردہ اعلامئے میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ ریاض عرب اور اسلامی ممالک میں فرقہ وارانہ جنگ کی آگ مزید شعلہ ور ہونے کا باعث بنے گا اور امت مسلمہ میں اختلافات کی شدت میں مزید اضافہ کر دے گا۔ اسی طرح اس دورے کا نتیجہ فلسطین کاز کی کمزوری اور عالم اسلام پر امریکی – صہیونی تسلط میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔

عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے بھی نام نہاد اسلامک کانفرنس میں امریکی صدر کی ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ عالمی دہشت گردی کے بانی اور سب سے بڑے حامی ملک امریکہ کی ایماء پر ریاض میں منعقدہ عرب اسلامک کانفرنس کا مقصد رائے عامہ کی توجہ اصل حقائق سے ہٹانا اور موجودہ حقائق کو الٹا کر کے پیش کرنا تھا۔ عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کی جانب سے جاری کردہ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اس کے حامی حکمرانوں کی جانب سے ریاض میں منعقدہ اجلاس میں اسلامی مزاحمت کی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیئے جانے سے ان کی حقیقی اہداف کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ اس اجلاس کا اصل مقصد اسرائیل کی شراکت میں ایسا اتحاد تشکیل دینا ہے جو خطے میں سرگرم اسرائیل مخالف قوتوں کا مقابلہ کر سکے۔ اس اتحاد کا مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ اور خطے میں امریکی اور اسرائیلی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ اعلامئے میں امریکی صدر کے اس اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وہ فلسطین اتھارٹی سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے بات چیت کریں گے، فلسطین اتھارٹی کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ امریکہ کے فریب میں نہ آئے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔

حماس
اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے بھی ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اظہارات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی جانب سے حماس پر دہشت گردی کے الزام کو مسترد کیا اور کہا کہ ایسے بیانات کا مقصد اسلامی مزاحمتی گروہوں کا چہرہ بگاڑنا اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی مکمل حمایت اور طرفداری کرنا ہے۔ حماس کے اعلی سطحی عہدیدار فوزی برہوم نے مزید کہا: "حماس ایک قومی حریت پسند تحریک ہے جو فلسطینی قوم کے حقوق کا دفاع کر رہی ہے اور دہشت گرد درحقیقت اسرائیل ہے جو فلسطینی قوم کی قتل و غارت اور نسل کشی میں مصروف ہے۔ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم غیر انسانی اقدامات انجام دینے میں مشہور ہو چکی ہے اور گذشتہ کئی سالوں سے اس نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے لیکن اس کے باوجود امریکی حکومت اس کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی نظر آتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 639292
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش