0
Friday 26 May 2017 14:08

پی آئی اے کی لندن جانیوالی پرواز سے ہیروئن برآمدگی، تحقیقات کا سلسلہ جاری

پی آئی اے کی لندن جانیوالی پرواز سے ہیروئن برآمدگی، تحقیقات کا سلسلہ جاری
اسلام ٹائمز۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پرواز سے برآمد ہونے والی ہیروئن کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی سکیورٹی ایجنسی نے ان واقعات کو وزیراعظم نواز شریف اور ان کی حکومت کے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو اس معاملے کی بھی تحقیقات کرنے کا مشورہ دیدیا۔ قومی ایئر لائن کے جس طیارے سے ہیروئن برآمد ہوئی، وہ اکثر اعلٰی شخصیات کے فضائی سفر کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن جانے والی اس فلائٹ کے مسافروں میں وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر بھی شامل تھے۔ طیارے کی اینٹی نار کوٹکس فورس (اے این ایف)، ایئر پورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) اور پی آئی اے حکام نے 22 مئی کو تلاشی لی تھی۔ تلاشی کے دوران حکام نے طیارے سے آف وائٹ رنگ کی ہیروئن برآمد کی جو گہرے نیلے رنگ کے تکیے میں چھپائی گئی تھی، جس کا مطلب ہے کہ یہ بزنس کلاس کے لوگوں کے استعمال کے لئے تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ جب مریم نواز اور ان کے شوہر کو اس بات کا علم ہوا کہ جس طیارے میں وہ سفر کرنے والے تھے، اس سے منشیات برآمد ہوئی ہے تو وہ ایئر پورٹ سے واپس روانہ ہوگئے تھے، تاہم انہیں آگاہ کیا گیا کہ ان کا طیارہ روانگی کے لئے تیار ہے تو وہ واپس ایئر پورٹ آگئے۔ ایک سکیورٹی ماہر کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی جلد از جلد تحقیقات مکمل ہونے کرنے ضرورت ہے اور جو کوئی بھی اس سازش میں ملوث ہے، اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یہ منشیات برطانیہ میں جہاز کی لینڈنگ کے بعد برآمد ہوتی تو یہ بہت ہی تباہ کن ہوسکتا تھا۔

واضح رہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 15 مئی کو پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 785 سے ہیروئن برآمد کی تھی، جس کے بعد قومی ایئر لائن اور سول ایوی ایشن کے حکام پہلے ہی شرمندہ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق برطانیہ کی ایجنسی نے خفیہ اطلاع پر پی آئی اے کے طیارے بوئنگ 777 کی تلاشی لی تھی جبکہ 22 مئی کو بھی فلائٹ پی کے 785 کی ہی تلاشی لی گئی، لیکن یہ ایک مختلف طیارہ تھا۔ یاد رہے کہ ہیروئن لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے طیارے کے پچھلے حصہ سے برآمد ہوئی تھی، جبکہ اسلام آباد ایئر پورٹ پر بھی طیارے کے اسی حصہ سے ہیروئن برآمد ہوئی۔ ایک ہفتے کے دوران 2 بار ہیروئن برآمدگی کے واقعات کے بعد اے این ایف نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا جبکہ اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پنجاب پولیس کی سربراہی میں بننے والی ایک خصوصی ٹیم کو متوازی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اب تک اے این ایف نے پی آئی اے کے 33 اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی ہے جن میں سکیورٹی، کیٹرنگ اور کلیننگ اسٹاف شامل ہے، تاہم کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس پوچھ گچھ کے بعد بنا کسی الزامات کے مذکورہ افراد کو جانے کی جازت دے دی گئی، لیکن انہیں متنبہ کیا گیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر انہیں دوبارہ بلایا جائے گا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر منشیات کی برآمدگی کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لئے اے ایس ایف، کسٹمز اور دوسرے محکموں کو 22 مئی کو ڈیوٹی پر مامور اپنے اہلکاروں کے نام فراہم کرنے کے لئے خطوط ارسال کر دیئے گئے ہیں۔ ایک اور پیشرفت کے مطابق اے این ایف کی ایک خصوصی ٹیم کراچی سے اسلام آباد پہنچی، جہاں پر وہ ہیتھرو ایئر پورٹ اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر ہونے والے واقعات کے درمیان ممکنہ رابطوں کی تحقیقات کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 640562
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش