اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر شروع ہونے سے پہلے ہی اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں شور شرابہ اور نعرہ بازی کی۔ سپیکر ایاز صادق نے معاملہ سنبھالنے کی ناکام کوشش کی۔ اجلاس شروع ہوا تو کسانوں پر تشدد کے خلاف اپوزیشن ارکان کالی پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔ خورشید شاہ نے پہلے بات کرنے کا مطالبہ کیا، اجازت ملنے پر خورشید شاہ نے کہا کہ کسانوں پر تشدد ناقابل برداشت ہے، حکومت نے رواج بنا لیا ہے جو حق مانگے اسے مارو۔ کسانوں پر تشدد کے خلاف اپوزیشن نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ بجٹ تقریر کے آغاز میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگلے سال لوڈشیدنگ کا خاتمہ ہو گا، جس پر اپوزیشن نے جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگائے، ڈیسک بجائے اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اپوزیشن ارکان احتجاجاً سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ کسانوں پر تشدد کے خلاف اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا اور کچھ دیر بعد ایوان میں واپس آ گئے۔