0
Saturday 27 May 2017 20:38

رمضان المبارک کے آتے ہی کراچی میں گدا گروں کی آمد شروع

رمضان المبارک کے آتے ہی کراچی میں گدا گروں کی آمد شروع
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں رمضان سے پہلے ہی پیشہ ور گداگروں کی آمد شروع ہوگئی، پیشہ ور گداگروں کا پورا نیٹ ورک کام کرنے لگا۔ رمضان المبارک سے قبل 70 ہزار سے زائد پیشہ ور گداگر ملک کے دیگر شہروں سے سیزن لگانے کے لئے کراچی پہنچ گئے ہیں۔ ان پیشہ ور گداگروں میں نومولود شیر خوار بچے، بزرگ، نوجوان لڑکے و لڑکیاں اور خواجہ سرا شامل ہیں۔ پیشہ ور گداگر ٹھیک ٹھاک اداکار ہوتے ہیں، جو لوگوں کی نفسیات سے کھیلنا بخوبی جانتے ہیں۔ شہر کے تمام سگنلز، مساجد، مزارات، شاپنگ سینٹرز اور اہم مقامات گداگر مافیا میں تقسیم ہوچکے ہیں، ہر علاقے کا ٹھیکدار ہوتا ہے، جو پیشہ ور گداگروں کو کھانا، رہائش اور پک اینڈ ڈراپ کے علاوہ یومیہ اجرت دیتا ہے۔ کوئی گداگر اپنے علاقے کے علاوہ کسی دوسرے علاقے میں بھیک نہیں مانگ سکتا۔ پولیس کہتی ہے کہ پیشہ ور گداگر جرائم کی وارداتیں کرتے ہیں۔ ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاکٹر جمیل احمد کے مطابق گداگری کے لئے شہر کے وی آئی پی علاقوں میں ڈیفنس، کلفٹن، طارق روڈ، بہادر آباد، ٹاور، بولٹن مارکیٹ، صدر، گلشن اقبال، گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد، حیدری، ناظم آباد، نارتھ کراچی شامل ہیں۔ ان وی آئی پی علاقوں میں معزوروں اور شعبدے بازوں کو بٹھایا جاتا ہے، گداگر مافیا فقیروں کو ان کی اہلیت دیکھ کر ان کی مزدوری طے کرتی ہے، جو لوگ پیدائشی طور پر معذور ہوتے ہیں انہیں سب سے زیادہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد خواتین اور پھر بچوں کی باری آتی ہے، رمضان میں گداگر روزانہ 2 سے ڈھائی ہزار باسانی کما لیتا ہے، ایسا نہیں کہ پیشہ ور گداگروں کے خلاف قانون نہیں، قانون ہے لیکن اس پر عمل درآمد کرائے کون؟ گداگر مافیا کے خاتمے کے لئے معاشرے میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، تب ہی ان پیشہ ور گداگروں کا خاتمہ ممکن ہے۔
خبر کا کوڈ : 641006
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش