1
0
Thursday 15 Jun 2017 18:39

پاراچنار، 19 رمضان المبارک کو بطور یوم شہداء کرم منایا گیا

پاراچنار، 19 رمضان المبارک کو بطور یوم شہداء کرم منایا گیا
اسلام ٹائمز۔ 19 رمضان المبارک کو تاریخ اسلام میں دو لحاظ سے اہمیت حاصل ہے، ایک یہ کہ روایات کے مطابق شب قدر کے ایام میں سے ایک اسکو بھی کہا گیا ہے، اور جسے ایک ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ 19 رمضان ہی کی رات کو نماز صبح کے دوران مسجد کوفہ میں امیر المومنین امام المتقین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے دنیا کے شقی ترین شخص عبد الرحمان ابن ملجم کے ہاتھوں زخم کھایا۔ چنانچہ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو دنیا بھر کے مومنین کے لئے یہ یتیمی اور غم کا دن ہے۔ جبکہ کرم ایجنسی میں یہ دن شہداء کے خانوادوں کے لئے امید کے دن کے طور پر متعارف کرایا جاچکا ہے۔ 1982ء میں پہلی مرتبہ مرحوم علامہ شیخ علی مدد، قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی، علامہ سید عابد حسین الحسینی کی سرپرستی میں اس وقت کے انجمن حسینیہ خصوصا سیکریٹری انجمن حسینیہ مرحوم سید طاہر حسین اور ڈاکٹر عابد علی شاہ کے زیر اہتمام 19 رمضان المبارک کو کرم کی سطح پر یوم شہداء کے طور پر منایا گیا۔ جس میں ماضی میں ہونے تمام شہداء کے تصاویر کی نمائش کی گئی۔ اور پھر اس دن سے آج تک مرکزی جامع مسجد پاراچنار میں 1961ء سے لیکر آج تک کے شہداء کی تصاویر کی نمائش کرائی جاتی ہے۔ چنانچہ حسب سابق امسال بھی مرکزی جامع مسجد پاراچنار میں یوم شہداء انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ جس میں شہداء کی تصاویر آویزاں کیے گئے تھے۔ کرم ایجنسی بھر سے لوگوں نے شہداء کی تصاویر کو دیکھنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔
مرکزی جامع مسجد پاراچنار کے علاوہ مدرسہ آیۃ اللہ خامنہ ای میں بھی تحریک حسینی کے زیر اھتمام اس دن کو یوم شہداء کے طور پر منایا جاتا ہے۔ چنانچہ آج انیس رمضان المبارک کو دونوں مقامات پر شہداء کی تصاویر کی نمائش کی گئی۔ جسے دیکھنے کے لئے کرم ایجنسی کے کونے کونے سے مومنین نے تشریف لایا تھا۔ اپنی مرکزی حیثیت کی وجہ سے مرکزی جامع مسجد میں عوام کی تعداد کچھ زیادہ تھی۔ تاہم مدرسہ رہبر معظم میں بھی بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے تصاویر کا مشاہدہ کیا۔ اس دوران بڑے بڑے فینافلیکس پر شہداء کی تصاویر چھاپ کر سجایا گیا ہے۔ دو یا تین علاقوں کے شہداء کی تصاویر کو جمع کرکے ایک ایک فینافلیکس پر ترتیب دیا جاچکا تھا۔ خیال رہے کہ 2007 کی لڑائی کے دوران بڑے پیمانے پر اہلیان کرم کے قتل عام خصوصا خود کش دھماکوں کیوجہ سے شہداء کی تعداد ماضی کی نسبت 10 گنا بڑھ چکی ہے۔ اس سال تو اس میں مزید اضافہ ہوچکا ہے۔ کیونکہ اس سال تین خود کش دھماکوں میں سو سے زیادہ لوگ شہید اور سینکڑوں دیگر افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ چنانچہ ان تازہ شہداء کی تصاویر کو دیکھنے میں لوگوں نے غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 646243
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

abid
Oman
very good efforts
ہماری پیشکش