0
Saturday 17 Jun 2017 13:06

وی آئی پیز کیساتھ تعینات اہلکاروں کے بارے میں پختونخوا حکومت اور آئی جی پولیس سے جواب طلب

وی آئی پیز کیساتھ تعینات اہلکاروں کے بارے میں پختونخوا حکومت اور آئی جی پولیس سے جواب طلب
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے محکمہ پولیس کے 1500 سے زائد اہلکاروں کی وی آئی پیز اور اعلٰی افسروں کے ساتھ فرائض انجام دینے کے خلاف دائر رٹ پر خیبر پختونخوا حکومت اور انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی اور جسٹس عبدالشکور پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یہ احکامات ایڈووکیٹ خورشید خان کی جانب سے دائر رٹ پر سماعت کرتے ہوئے جاری کئے۔ دائر کی گئی رٹ میں بتایا گیا کہ محکمہ پولیس پشاور کے 1 ہزار 529 اہلکار وی آئی پیز، اعلٰی سرکاری ملازمین اور عوامی نمائندوں کی سکیورٹی پر تعینات ہیں، جبکہ لاکھوں کی آبادی والے شہر پشاور کے تحفظ کے لئے صرف 4 ہزار اہلکار تعینات ہیں، جو عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں سے بھی نمٹنے میں مصروف ہیں۔ رٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ صورتحال صرف پشاور میں نہیں بلکہ پورے صوبے میں ہے، ملاکنڈ میں 271 پولیس اہلکار، مردان میں 172، ڈیرہ اسماعیل خان میں 52، ایبٹ آباد میں 59، کوہاٹ میں 38، کرک میں 9، ہنگو میں 10 اور دیر پائین میں 101 پولیس اہلکار عوامی نمائندوں کی سکیورٹی پر مامور ہیں۔

ایڈووکیٹ خورشید خان نے عدالت کو بتایا کہ عوام مہنگائی، دہشت گردی، صحت اور تعلیم جیسے مسائل میں اُلجھی ہوئی ہے، جبکہ سیاسی نمائندے اپنے اپنے پروٹوکول اور عیاشیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ نمائندوں اور وی وی آئی پیز کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں پر سرکاری خزانے سے جو رقم خرچ ہو رہی ہے، وہ عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونی چاہیئے۔ رٹ میں عدالت سے استدعاء کی گئی ہے کہ ریکارڈ طلب کیا جائے کہ صوبے میں پولیس اہلکاروں کے کتنے اخراجات ہیں اور ان میں کتنے اہلکار سیاسی شخصیات کی سکیورٹی کے لئے فرائض انجام دے رہے ہیں اور عوام کی حفاظت کے لئے کتنے اہلکار موجود ہیں۔ فاضل بنچ نے دائر رٹ پر خیبر پختونخوا حکومت اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کر لیا۔
خبر کا کوڈ : 646648
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش