0
Tuesday 20 Jun 2017 19:07

بلوچستان میں وزیر تعلیم نے ایک ارب 25 کروڈ روپے اپنے حلقے میں منتقل کر دیئے، اپوزیشن کا احتجاج

بلوچستان میں وزیر تعلیم نے ایک ارب 25 کروڈ روپے اپنے حلقے میں منتقل کر دیئے، اپوزیشن کا احتجاج
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے ڈپٹی لیڈر زمرک خان اچکزئی نے ایوان کو اس وقت حیران کر دیا، جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے راتوں رات ایک ارب 25 کروڑ روپے کے کثیر فنڈ کو دوسرے حلقے سے اپنی حلقے میں منتقل کر دیا ہے۔ بجٹ پر اسمبلی کے اندر تقریر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ غیر قانونی، غیر آئینی اور کرپشن کی ایک بدترین مثال ہے۔ زمرک خان نے یہ نشاندہی کی کہ گذشتہ بجٹ پورے ایوان (بلوچستان اسمبلی) نے منظور کیا تھا اور کسی بھی شخص کو یہ اختیار نہیں ہے کہ اس فنانس بل میں ترمیم کرے۔ ایک حلقے کے فنڈ کو ثوابدیدی اختیارات سمجھ کر اپنے حلقے میں لے جائے۔ زمرک خان نے یہ بھی کہا کہ اگر موجودہ بجٹ کو عدالت عالیہ سے چیلنج کریں تو کوئی بھی شخص یہ فنڈ استعمال میں نہیں لاسکتا۔ البتہ یہ صرف وزیر تعلیم کیخلاف نہیں بلکہ وہ تمام متعلقہ افسران کو سزائیں ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے فنڈز کو غیر قانونی اور غیر آئینی طریقہ سے وزیر تعلیم کے حلقہ انتخاب میں منتقل کیا۔ اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اور بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے ڈپٹی لیڈر زمرک خان اچکزئی نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ گورنر بلوچستان کو کس اختیار کے تحت 50 کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔؟ ہمیں پتہ ہے کہ یہ پیسہ کہاں خرچ ہوگا۔ اپوزیشن کو ایک منصوبے کے تحت نظر انداز کیا جا رہا ہے اور اسکے ساتھ امتیازی سلوک بھرتا جا رہا ہے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے اجلاس کے دوران شور شرابا کیا۔ نصراللہ خان زہرے نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں لوٹ مار کا بازار گرم تھا اور ہمیں معلوم ہے کہ کون کون لوگ اس میں ملوث تھے۔ دریں اثناء بلوچستان اسمبلی میں حکومتی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے درمیان بجٹ کی تقسیم کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔ کرپشن کے الزامات عائد کرنے پر حزب اختلاف کے ارکان نے شور شرابا کیا۔ خاموش نہ ہونے پر اسپیکر نے حزب اختلاف کے ارکان کو ایوان سے نکالنے کی دھمکی دی۔ حزب اختلاف جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان نے بجٹ کو صوبے کی تاریخ کا ناکام ترین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی تقسیم میں امتیازی سلوک کرتے ہوئے حزب اختلاف کے حلقوں کو نظر انداز کیا گیا۔ منتخب عوامی نمائندوں کی بجائے وفاق کے نمائندے گورنر بلوچستان کو پچاس کروڑ روپے کس آئین و قانون کے تحت دیئے گئے۔؟ جبکہ حکومتی جماعتوں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور مجلس وحدت مسلمین کے ارکان نے بجٹ کو عوام دوست اور متوازن قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم، صحت اور امن و امان سمیت تمام شعبوں پر خاص توجہ دی گئی ہے۔

اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے سید محمد رضا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں تمام شعبوں کو توجہ دی گئی ہے، جس پر اراکین نے کافی روشنی ڈالی ہے۔ میں ہر شعبے کا الگ الگ ذکر نہیں کرنا چاہتا۔ البتہ کوئٹہ شہر کا ذکر ضرور کروں گا۔ کوئٹہ شہر کے لئے میگا پراجیکٹس کی پہلے بھی ضرورت تھی، آج بھی ضرورت ہے۔ کوئٹہ ایکسپریس وے کا منصوبہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ جو ایک انقلابی اقدام ہے۔ اب ضروری ہے کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اسی طرح پانی کے مسئلے کے حل کے لئے بھی منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ یہ منصوبے جتنی جلدی مکمل ہوں، اچھا ہے۔ انہوں نے اسامیوں پر بھرتیوں کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قبیلے کے لوگ بھرتی نہیں ہو رہے۔ جس کی وجہ سے ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا وہ نااہل ہیں یا پھر کوئی اور وجہ ہے۔ اب جو اگلے مالی سال کے بجٹ میں نئی اسامیاں رکھی گئی ہیں، ان پر بھرتیاں میرٹ کے مطابق شفاف طریقے سے کی جائیں۔
خبر کا کوڈ : 647543
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش