0
Tuesday 12 Apr 2011 14:49

پاک،امریکا تعلقات مشکلات میں ہیں، خطے سے جانا چاہتے ہیں،نہ جائیں گے، امریکی سفیر

پاک،امریکا تعلقات مشکلات میں ہیں، خطے سے جانا چاہتے ہیں،نہ جائیں گے، امریکی سفیر
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔پاکستان میں متعین امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات مشکلات میں ہیں، خطے سے جانا چاہتے ہیں نہ جائینگے، امریکا 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں اپنی موجودگی قائم رکھے گا، مستحکم اور پرامن افغانستان کیلئے ملکر کام کرنا پاکستان اور امریکا دونوں کا مضبوط مشترکہ مفاد ہے۔ وہ پیر کو یہاں انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اور امریکی سفارتخانہ کے زیر اہتمام "پاک،امریکا تعلقات، آگے بڑھنے کا راستہ"کے موضوع پر پبلک ٹاک سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے امریکا کے بھارت نواز ہونے کے تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں امریکا کے فطری دوست ہیں، امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانیوالے ہر سمجھوتے کی حمایت کیلئے تیار ہے، تاہم دونوں ممالک کو خود آگے بڑھنا چاہئے۔ 
امریکی سفیر نے کہا کہ ہم پاکستان اور اس کے پڑوسیوں کے امن، استحکام اور خوشحالی کے مفاد میں پاکستان اور خطہ میں ترقی دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط پاکستان محض سول امداد کا معاملہ نہیں، امریکا دہشتگردی کیخلاف لڑائی میں ایک پارٹنر کے طور پر ایک مضبوط پاکستان کی مدد کر رہا ہے، امریکا پاکستانی عوام کی حفاظت کیلئے پاک فوج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے پاک فوج کے کردار اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاک فوج نے عظیم قربانیاں دی ہیں اور اس کے ہزاروں جوان جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم مضبوط اور مستحکم پاکستان کے خواہش مند ہیں جہاں جمہوری ادارے موثر اور شفاف ہوں۔ انہوں نے اس تاثر کی بھی تردید کی کہ امریکا پاکستان میں مائیکرو مینجمنٹ کر رہا ہے۔ امریکی سفیر نے کہا کہ امداد کیلئے جو بھی طریقہ کار طے کیا جاتا ہے وہ شراکت داری کی بنیاد پر ہوتا ہے، مسلط نہیں کیا جاتا۔
 انہوں نے کہا کہ پاک،امریکا تعلقات ایک بہتر مستقبل کیلئے مشترکہ اقدار اور مشترکہ کوششوں پر مبنی ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان ایجنڈے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں مفاہمت کے حصول اور قومی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے افغانستان میں سفارتی، سول اور فوجی اقدامات تیز کر دیئے ہیں۔ انہوں نے افغانستان میں عسکریت پسندوں پر زور دیا کہ وہ تشدد ترک کریں، دہشت گردوں سے تعلق توڑیں اور افغان آئین کو تسلیم کریں۔
خبر کا کوڈ : 64807
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش