0
Friday 23 Jun 2017 06:58

سکھر، اصغریہ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ’’آزادی القدس سیمینار‘‘ کا انعقاد

سکھر، اصغریہ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ’’آزادی القدس سیمینار‘‘ کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، اصغریہ آرگنائزیشن اور یوم القدس کمیٹی سندھ کے زیر اہتمام انٹر پارک ہوٹل سکھر میں ’’آزادی القدس سیمینار‘‘ منعقد کیا گیا، جس میں مہمان خصوصی پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ تھے، سیمینار سے خورشید شاہ، علامہ علی بخش سجادی، علامہ محمد مٹل شاہ نقوی و دیگر مقررین نے خطاب کئے، جبکہ اس موقع پر پیپلز پارٹی، پاکستان سنی تحریک، جماعت اسلامی سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماء بھی شریک تھے۔ آزادی القدس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ مسلمانوں کے سارے اتحاد عالم اسلام کی پسپائی کیلئے وجود میں آتے ہیں، اسرائیل کی ننگی جارحیت کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کیلئے بھی تیار نہیں، قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں پر قرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو تفرقوں میں الجھا کر اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں کی معاونت کی جا رہی ہے، مسلکی نظریات کو ابھارا اور حقیقی اسلام کو دبایا جا رہا ہے، جو عالم اسلام کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے، استعماری قوتیں ہماری وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوم القدس مظلوم فلسطنیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے، جسے دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، غزہ کے محاصرہ اور مظلوم مسلمانوں کے آئے روز قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کی غیرت و حمیت پر بدنما داغ ہے، قائداعظم نے فلسطنیوں کی حمایت کرکے پاکستان کا مؤقف واضح کر دیا تھا۔ انہوں نے مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کے نہ رکنے والے ستر سالہ سلسلے کی بھی شدید مذمت کی۔

علامہ علی بخش سجادی نے سنہ 1948ء میں انبیاء کی سرزمین پر قائم ہونے والی ناجائز اور جعلی ریاست اسرائیل کے ناپاک قیام کی صیہونی و سازش پر روشنی ڈالی اور شرکاء کو بتایا کہ دنیا بھر میں اور بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی جیسے مسائل دراصل صیہونزم سے تعلق رکھتے ہیں، کیونکہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے عالمی استعماری قوتوں امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی حکومتوں نے مسلم امہ کو غیر مستحکم کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دور حاضر میں داعش سمیت دیگر تمام دہشتگرد گروہوں کو امریکا اور اسرائیل سمیت چند عرب ممالک کی جانب سے مدد اور تعاون حاصل ہے اور اس کا براہ راست فائدہ اسرائیلی جعلی ریاست کو پہنچ رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سنہ 48ء میں دنیا کی سب سے بڑی دہشتگردی اور درندگی کا مظاہرہ اس وقت دیکھنے میں آیا کہ جب برطانوی اور امریکی سرپرستی میں صیہونیوں نے ناصرف فلسطینی عوام کا قتل عام کیا، بلکہ فلسطینی عرب خواتین کو برہنہ سڑکوں پر گھمایا جاتا رہا، اس سے بڑھ کر اور کیا ظلم ہوگا کہ فلسطینی عربوں کو ان کے ہی وطن اور گھروں سے بے دخل کر دیا گیا، ایک ہی دن میں سات لاکھ سے زائد فلسطینی جبری طور پر جلاوطن ہو کر لبنان، اردن، مصر اور شام کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد مٹل شاہ نقوی کا کہنا تھا کہ آج سامراجی طاقتیں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر پوری دنیا کا امن تہس نہس کر رہی ہیں اور بے گناہ معصوم انسانی جانوں کو لقمۂ اجل بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ کسی کے حقوق پائمال کئے گئے ہیں، تو یہ فلسطینی ملت ہے کہ جہاں نہ تو زندہ رہنے کا حق ہے اور نہ ہی مذہبی حق حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ آج 69 برس بیت چکے ہیں اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے مقدس مقامات کو یا تو مسمار کر دیا گیا ہے، یا پھر صیہونیوں نے قبضہ جما رکھا ہے، قبلہ اوّل کی توہین کرنا صیہونیوں کا روزمرہ کا شیوہ بن چکا ہے۔ دیگر مقررین نے کہا کہ فلسطینی عوام کا وطن واپسی کا حق انتہائی اہمیت کا حامل ہے، انہیں حق واپسی ملنا چاہئیے، تاکہ فلسطین سے جبری طور پر جلا وطن کئے گئے عرب فلسطینیوں کو وطن واپس آ کر اپنی زندگی گزارنے دی جائے۔ مقررین نے زور دے کر کہا کہ فلسطین ہمیشہ سے فلسطینیوں کا وطن تھا، ہے اور رہے گا، جبکہ اسرائیل ایک جعلی اور غاصب ریاست ہے، جس کا وجود ناصرف فلسطین بلکہ عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 648242
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش