0
Tuesday 12 Apr 2011 19:31

لاہور ہائیکورٹ نے مقتول فیضان اور فہیم کے ورثاء کی گمشدگی کے مقدمے میں وفاق سے جواب طلب کر لیا

لاہور ہائیکورٹ نے مقتول فیضان اور فہیم کے ورثاء کی گمشدگی کے مقدمے میں وفاق سے جواب طلب کر لیا
لاہور:اسلام ٹائمز۔لاہور ہائی کورٹ نے مقتول فیضان اور فہیم کے ورثاء کی گمشدگی کے مقدمے میں وفاق سے جواب طلب کر لیا۔ منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس افتخار حسین چوہدری نے ملک منصف اعوان ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کی اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ولی خان نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان کا بیان عدالت میں داخل کیا جس میں رانا ثناء اﷲ خان نے موقف اختیار کیا کہ مقتول فہیم اور فیضان کے لواحقین کو آخری دفعہ محمد یوسف اوجلہ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں ایڈووکیٹ راجہ ارشاد کے ساتھ پیش ہوئے، راجہ ارشاد نے دیت کی رقم ادا کی اور اسکے بعد لواحقین راجہ ارشاد کے ساتھ ہی واپس راولپنڈی چلے گئے اسی لئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ راولپنڈی میں ہیں۔ اس کے علاوہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے اخبارات میں شائع ہونے والے اکرم کے بیان کا ذکر کیا کہ مقتولین کے لواحقین نے اپنی مرضی سے صلح کی ہے اور دیت کی رقم وصول کی ہے۔ اس لئے اس درخواست کو خارج کیا جائے۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناءاﷲ جہاں وزیر ہیں وہاں ایک ایڈووکیٹ ہیں اور انہیں عدالتی آداب کا پتہ ہونا چاہیے یہ کوئی اسمبلی نہیں کہ وہ سیاسی بیان دے رہے ہیں۔ عدالت رانا ثناءاﷲ کو ہدایت کرے کہ وہ یہ بیان، بیان حلفی کےساتھ داخل کریں کیونکہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں کبھی وہ کہتے ہیں کہ لواحقین راولپنڈی میں ہیں اور کبھی کہتے ہیں پیر محل میں ہیں اور گزشتہ رات تو وہ یہ کہہ رہے تھے کہ اگر عدالت حکم دے تو لواحقین کو لیکر عدالت میں پیش ہو سکتا ہوں۔
منصف اعوان ملک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناءاﷲ نے مقتولین کے لواحقین کو اغواء کیا ہوا ہے اور یہ سب لوگ انکے پاس ہیں اس لئے انکو طلب کیا جائے۔ عدالت عالیہ نے ضیاءالقمر بھٹی ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے جواب کیوں داخل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے اور وہ وقت مانگ رہے ہیں مزید دو ہفتے کا وقت دیا جائے۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ فروری سے ریمنڈ ایلن ڈیوس کا کیس عدالت میں زیر التوا ہے۔ وفاقی حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور اصل حقائق عوام کو نہیں بتائے جا رہے۔  چودھری نثار اپوزیشن لیڈر کا کل کا اسمبلی میں بیان بڑا واضح ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جہاں صوبائی حکومت قصور وار ہے وہاں وفاقی حکومت نے جان بوجھ کر ریمنڈ ڈیوس کو اس ملک سے باہر بھجوایا ہے۔ عدالت عالیہ کا واضح حکم موجود ہے کہ جس میں ریمنڈ ڈیوس کا نام ای سی ایل میں موجود ہے مگر سمجھ سے بالا تر ہے کہ وہ اس ملک سے کیسے فرار ہو گیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سارا قصور صوبائی حکومت کا ہے وہ بہتر بتا سکتی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کیسے اس ملک سے باہر بھجوایا گیا اور مقتولین کے لواحقین کہاں ہیں؟ اس لئے جواب داخل کرنے کیلئے دو ہفتے کی مہلت دی جائے ۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جو کچھ آپ عدالت میں کہہ رہے ہیں یہ تحریری طور پر عدالت میں داخل کر دیں تاکہ عدالت کا وقت ضائع نہ ہو۔
محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ عدالت کے وقار کا حکومت کو خیال رکھنا چاہیے۔ عدالت کو عدالت سمجھنا چاہیے، عدالت کا قیمتی وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ مقتولین کی بازیابی کیلئے ہم لوگ ہائیکورٹ میں بنیادی حقوق کا تحفظ فراہم کرنے کیلئے آئے ہیں، ایک صحافی لواحقین تک پہنچ سکتا ہے تو ہماری پولیس کیوں نہیں پہنچ سکتی۔ یہ انوسٹی گیشن ایجنسیز کی ذمہ داری ہے کہ لواحقین کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کیا جائے۔ وفاقی / صوبائی حکومتیں بنیادی حقوق کا تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہیں اس لئے ہم لوگ عدالتوں کے رحم و کرم پہ ہیں، کل کو ہو سکتا ہے کہ یہی وکیل ان کےساتھ خدانخواستہ ایسی کوئی زیادتی ہو جائے تو کیا ہم سب کی ذمہ داری نہیں کہ ہم قانون کی پاسداری کریں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو معاشرہ میں لاقانونیت بڑھ سکتی ہے۔ ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے ہمیں کوئی نہیں خرید سکتا اسی لئے ہم عدالتوں میں یہ معاملہ لیکر آئے ہیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔ بعدازاں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 19 اپریل ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 64861
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش