0
Wednesday 5 Jul 2017 00:41

نریندر مودی کا پہلے بھارتی وزیراعظم کی حیثیت سے دورہ اسرائیل

نریندر مودی کا پہلے بھارتی وزیراعظم کی حیثیت سے دورہ اسرائیل
اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 4 جولائی کو اپنے پہلے اسرائیلی دورے پر تل ابیب پہنچے، جہاں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر سرکاری عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔ نریندر مودی بھارت کے پہلے وزیراعظم ہیں، جو تاریخی 3 روزہ دورے پر اسرائیل پہنچے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے اسرائیلی دورہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے 25 سال پورے ہونے پر کیا، رواں برس وہ اپنے تعلقات کی سلور جوبلی منا رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھارت کا کوئی بھی وزیراعظم آج تک اسرائیلی دورے پر نہیں آیا، دونوں ممالک کے درمیان 1992ء میں سفارتی تعلقات استوار ہوئے تھے۔ نریندر مودی اسرائیل کے تین روزہ دورے پر ہیں، جہاں دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی، صنعت اور دفاع سے متعلق متعدد معاہدے کئے جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ نریندر مودی تل ابیب کے قریب واقع بین غرین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترے، جہاں وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر اعلٰی عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے ایئرپورٹ پر صحافیوں سے مختصر بات بھی کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، انڈیا اسرائیل معاہدوں سے متعلق مذاکرات 5 جولائی کو ہوں گے۔ بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایک ارب ڈالر کے تجارتی، دفاعی اور ٹیکنالوجی کے معاہدے کئے جانے کا امکان ہے۔ کئی تجزیہ نگار وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کو دونوں ممالک کی سفارتی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے اپنی خبر میں بتایا کہ اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل مارک سوفر نے نریندر مودی کے دورے کے موقع پر کہا کہ بھارت کو حق حاصل ہے کہ وہ دہشت گردی سے خود کو محفوظ رکھے۔ مارک سوفر کا کہنا تھا کہ بھارت اور اسرائیل ایک ہی طرح کے دشمن سے پریشان ہیں، اور ان کا دشمن مشترک ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ "لشکر طیبہ" اور "حماس" میں کوئی فرق نہیں، انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گرد، دہشت گرد ہی ہوتا ہے۔ اپنے بیان میں اسرائیلی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے بھارت کی کھلم کھلا حمایت کی اور کہا کہ نئی دہلی کو حق حاصل ہے کہ وہ خود کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کرے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جرنل مارک سوفر بھارت میں بطور اسرائیلی سفیر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ ادھر خبر رساں ادارے "اے پی" نے بتایا کہ سرد جنگ کے دوران بھارت نے اسرائیل کے ساتھ روابط بڑھانے سے گریز کیا، کیونکہ اس وقت فلسطینیوں کی حمایت زوروں پر تھی۔ لیکن سرد جنگ کے اختتام کے فوری بعد دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات قائم کئے۔ اس وقت بھارت دنیا میں سب سے زیادہ جنگی اسلحہ خریدنے والا ملک ہے، جبکہ اسرائیل اسے جنگی اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ دونوں ممالک میں جہاں کئی چیزیں مشترک ہیں، وہیں دونوں ممالک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ اسرائیل نے فلسطین، اور بھارت نے کشمیر میں اپنا تسلط برقرار رکھا ہوا ہے، جس کی کئی عالمی ممالک بھی مذمت کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ نریندر مودی کی جانب سے فلسطین کے دورے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 650872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش