0
Sunday 9 Jul 2017 11:05

مشرق وسطیٰ کے بحران کے حل کیلئے اوآئی سی کا اجلاس طلب کیا جائے، تنظیم اسلامی

مشرق وسطیٰ کے بحران کے حل کیلئے اوآئی سی کا اجلاس طلب کیا جائے، تنظیم اسلامی
اسلام ٹائمز۔ تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر حافظ عاکف سعید کی دعوت پر جمع ہونیوالے مختلف مکاتب فکر کے راہنماؤں نے دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے بحران کے حل کیلئے فوری طور پر اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس طلب کیا جائے اور تنازعہ کے تمام فریق باہمی محاذ آرائی میں شدت پیدا کرنے کی بجائے اپنے معاملات مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کا راستہ اختیار کریں۔ اجلاس تنظیم اسلامی پاکستان کے دفتر لاہور میں منعقد ہوا جس میں عبدالرؤف ملک، عبدالرؤف فاروقی، عبداللطیف خالد چیمہ، ڈاکٹر محمد امین، ڈاکٹر حافظ حسن مدنی اور حافظ عاکف سعید اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالم اسلام بالخصوص مشرق وسطیٰ کے معاملات میں عالمی طاقتوں پر انحصار کرنے کی بجائے اوآئی سی کو متحرک کیا جائے اور باہمی محاذ آرائی میں شدت کو کم کیا جائے اور تنازعات کو باہمی مذاکرات کے ذریعہ طے کیا جائے۔

اجلاس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں دستور کے مطابق نفاذ اسلام کو یقینی بنانے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو منتخب اسمبلیوں میں پیش کرکے ان کے مطابق قانون سازی کی جائے جو حکومت کی دستوری ذمہ داری ہے۔ ایک قرارداد میں دینی جماعتوں کی قیادتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سیکولر حلقوں کی بڑھتی ہوئی یلغار کا متحد ہو کر مقابلہ کیا جائے اور ملک میں نفاذ اسلام کیلئے مشترکہ فورم قائم کرکے تحریک نظام مصطفی (ص) کا ازسرنو اہتمام کیا جائے۔ اجلاس کی صدارت مولانا عبدالرؤف ملک نے کی۔ تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر حافظ عاکف سعید نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس رمضان کی 27ویں کو 72 سال ہوگئے ہیں لیکن اسلام کے نام پر بنے ہوئے ملک میں اسلام کا نظام نہیں، ہمارا معاشی نظام سودی معیشت پر سماجی ومعاشرتی نظام بے حیائی اور فحاشی وعریانی پر اور سیاسی نظام غیر اللہ کی حاکمیت پر استوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دینی، سیاسی جماعتیں الیکشن کی سیاست کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہیں لیکن اس راستے سے 70 سال میں ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا، اس لیے اس راستہ کو چھوڑ کر تحریک کا راستہ اختیار کیا جائے۔ ایران میں تحریک ہی کے نتیجے میں انقلاب آیا۔ کرغزستان اور وینزویلا میں اسی راستے تبدیلی آئی۔ پاکستان میں بھی کسی مذہبی ایشو پر کامیانی نصیب ہوئی تو وہ الیکشن کے ذریعہ نہیں بلکہ احتجاجی سیاست کے ذریعے ہی حاصل ہوئی چاہے وہ 74ء کی ختم نبوت کی تحریک ہو یا ناموس رسالت کی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری مذہبی و سیاسی قیادت کو اس رخ پر سوچنا چاہیے اور نفاذ اسلام کی جدوجہد کیلئے الیکشن کا راستہ چھوڑ کر تحریک کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 651955
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش