0
Saturday 15 Jul 2017 22:05
پاناما جے آئی ٹی ممبران نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی جرآت اور عرق ریزی کیساتھ کام کرکے دنیا کو حیران کر دیا

سپریم کورٹ پاناما کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ بھی پبلک کرنے کا حکم دے، ڈاکٹر طاہرالقادری

پاناما کیس نے صرف نواز شریف نہیں اس پورے نظام اور سسٹم کو ننگا کر دیا ہے
سپریم کورٹ پاناما کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ بھی پبلک کرنے کا حکم دے، ڈاکٹر طاہرالقادری
اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے ناصر باغ لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے جلسہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ نے مجھے حیران و ششدر کر دیا ہے، میں تسلیم کرتا ہوں کہ جے آئی ٹی رپورٹ نے میرے تجزیوں اور آرا کو غلط ثابت کیا ہے، میں جے آئی ٹی ممبران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، رپورٹ بارش کا پہلا قطرہ ہے، اب اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، سپریم کورٹ صرف ایک 2 لوگوں کو ہی نہیں بلکہ اس کرپٹ نظام کو درست کرے نہیں تو اس نظام میں کئی نواز شریف پیدا ہوتے رہیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کا کام ناقابل فہم حد تک ناممکن تھا، کرپشن کے خاتمے کیلئے اہم پیشرفت ہو سکتی ہے، نواز شریف چلے جائیں نظام چلتا رہے، اگر نواز شریف چلے جاتے ہیں اور ان کا ہی نامزد کردہ شخص آ جاتا ہے تو کیا چہرے بدلنے سے حالات درست ہو جائیں گے؟ اگر ایسا ہوا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا، نواز شریف اور کرپٹ نظام لازم و ملزوم ہیں، پارلیمنٹ کے ہر اس شخص کا احتساب ہونا چاہئے جو سیاست میں رہا ہے، اسی طرح جے آئی ٹی بننی چاہئے اور ہر شخص کا احتساب ہونا چاہئے، اگر ایسا نہ ہوا تو پھر کوئی نواز شریف آ جائے گا، پھر پاناما کیس آئے گا، پھر جے آئی ٹی بنے گی اور کھیل اسی طرح کھیلا جاتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس نے صرف نواز شریف نہیں اس پورے نظام اور سسٹم کو ننگا کر دیا ہے، ہمیں اس کرپٹ سسٹم اور ہر اس شخص کو اس سیاسی نظام سے نکال باہر کرنا ہوگا جو اس کرپٹ نظام سے محبت کرتا ہے، کڑی تطہیر اور سخت احتساب کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لندن فلیٹس ’’سلطنت شریفیہ‘‘ کی کرپشن کے سمندر کا ایک قطرہ ہیں، اس ایک قطرے کو بے نقاب کرنے کیلئے صدیاں لگ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین، قانون اور اداروں کے آگے بڑے بڑے نام سرنگوں ہوتے ہیں اور سسٹم خود ان کا احتساب کرتا ہے، ہم ایسے نظام کی ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کا قصور یہی تھا کہ وہ اس باطل نظام کیخلاف آواز بلند کر رہے تھے، تین سال گزرنے کے بعد بھی ان شہیدوں کو انصاف نہیں ملا، اگر سسٹم میں جان ہوتی اور نظام درست ہوتا تو ہم 3 سال سے سڑکوں پر دھکے نہ کھا رہے ہوتے، اس ملک کے قانون، آئین، جمہوریت اور سسٹم کی یہ حالت ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزموں میں سے کوئی ایک بھی جیل میں نہیں، اس کرپٹ سسٹم کی حالت دیکھیں کہ صرف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پبلک کرانے کیلئے ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا لیکن اس کے باوجود بھی یہ رپورٹ پبلک نہیں ہو سکی، کوئی ہے نا جو عدلیہ سے بھی زیادہ طاقتور ہے ؟جو اس رپورٹ کو دبا کر بیٹھا ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا میں سپریم کورٹ سے استدعا کرتا ہوں کہ جس طرح پاناما جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی گئی ہے اسی طرح باقر نجفی رپورٹ بھی پبلک کی جائے، ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف فراہم کرتے ہوئے جن لوگوں کو باقر نجفی رپورٹ میں ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا سب کو گرفتار کر کے شہیدوں، زخمیوں اور معذوروں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی ڈاکہ زنی، چوری اور سانحہ ماڈل میں بے گناہوں کے قتل میں ملوث ہونا بے نقاب ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف وزیراعظم بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر ان کو جیل میں ڈال کر ان کے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جو قانون ایک ڈاکو کیساتھ روا رکھتا ہے تو نظام میں بہتری کی اُمید رکھی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے میرے تمام اندازے غلط ثابت کئے ہیں، میں جے آئی ٹی پر تنقید کرتا رہا ہوں، مجھے قطعی امید نہیں تھی کہ جے آئی ٹی ممبران نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی جرآت اور عرق ریزی کیساتھ کام کرکے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کو سرعام گولیوں سے بھونا گیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ میں تو شریف برادران صرف جیل جا سکتے ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اگر درست تحقیق کی گئی تو قوم انہیں پھندوں کیساتھ لٹکتا ہوا دیکھے گی۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکمران لوٹ کھسوٹ کر رہے ہیں، پاناما نے ان کے چہرے بالکل بے نقاب کر دیئے ہیں، اب ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں، عدالت کو چاہئے کہ ان کو فوری اقتدار سے الگ کر دے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس بات کا بھی جائزہ لے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ اب تک منظر عام پر کیوں نہیں آ سکی؟۔
خبر کا کوڈ : 653626
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش