0
Thursday 20 Jul 2017 16:14

تشدد ترک کرنے والوں کیساتھ مذاکرات ممکن ہیں، ہنس راج آہیر

تشدد ترک کرنے والوں کیساتھ مذاکرات ممکن ہیں، ہنس راج آہیر
اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ تشدد کا راستہ ترک کرنے والوں کے لئے مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے۔ بھارتی وزیر مملکت برائے امور داخلہ ہنس راج آہیر نے پارلیمنٹ میں مذاکرات کی مشروط پیش کش کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ 2016ء سے اب تک کشمیر میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث بارہ ہزار چھے سو پچاس علیحدگی پسند لیڈروں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہنس راج نے سال رفتہ کے مقابلے میں امسال کشمیر کی صورتحال کو کافی بہتر قرار دیتے ہوئے تاہم کہا کہ مہلوک جنگجوؤں کی آخری رسومات میں سرگرم جنگجوؤں کی شرکت کو باعث تشویش ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان نے بھاجپا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اس بات کی وضاحت طلب کی۔ ایوان میں موجود مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ ہنس راج نے بتایا کہ کشمیر کی صورتحال سال گزشتہ کے مقابلے میں کافی بہتر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے کشمیر سے متعلق مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ مرکزی حکومت صرف ان کشمیری لیڈروں کے ساتھ بات چیت کرے گی جو تشدد کا راستہ ترک کرنے کے ساتھ ساتھ آئین ہند کو تسلیم کرتے ہوں۔

انہوں نے بھارتی آئین کے دائرے میں مکالمے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا نے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں بلکہ کھلا رکھا ہے اور اب یہ کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسندوں پر منحصر ہے کہ وہ بات چیت کا راستہ اختیار کرتے ہیں کہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسندوں اور امن مخالف عناصر کو کھلی چھوٹ نہیں دی جائے گی بلکہ ان کی حرکات و سکنات پر ہمہ وقت کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ ہنس راج نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ بلا شبہ مارے گئے جنگجوؤں کی آخری رسومات میں سرگرم جنگجوؤں کی موجودگی باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگجو مخالف کارروائیوں کے دوران جب کوئی مقامی جنگجو مارا جاتا ہے تو اس کی آخری رسومات میں سرگرم جنگجو شامل ہوجاتے ہیں جو کہ ایک باعث تشویش معاملہ ہے تاہم انہوں نے کہا کہ جنگجوؤں کی سبھی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لئے مختلف نوعیت کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 654695
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش