0
Saturday 16 Apr 2011 09:58

سی آئی اے،آئی ایس آئی پر بھروسہ نہیں کرتی،زرداری حکومت نے ڈرون حملے بڑھانے کی اجازت دیدی، وال اسٹریٹ جرنل

سی آئی اے،آئی ایس آئی پر بھروسہ نہیں کرتی،زرداری حکومت نے ڈرون حملے بڑھانے کی اجازت دیدی، وال اسٹریٹ جرنل
نیویارک:اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کی حکومت نے امریکی حکومت کو ڈرونز حملوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی اجازت دی، جبکہ حکومت میزائل حملوں سے متعلق سچائی قوم سے چھپا رہی ہے، ریمنڈ ڈیوس لشکر طیبہ کی سرگرمیوں اور افغانستان میں ان کی دہشت گردی کی کارروائیوں کی تحقیقات کر رہا تھا جس پر پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کو غصہ تھا۔ 9/11 کی طرح آج پھر وقت آ پہنچا ہے کہ پاکستان فیصلہ کرے کہ وہ کس کا ساتھ دے گا، سی آئی اے، آئی ایس آئی پر اعتماد نہیں کرتی، پاک امریکا تعلقات فیصلہ کن موڑ پر آگئے۔ 
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس لشکر طیبہ کی سرگرمیوں اور افغانستان میں ان کی دہشت گردی کی کارروائیوں کی تحقیقات کر رہا تھا جس پر پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کو غصہ تھا۔ 9/11 کی طرح آج پھر وقت آ پہنچا ہے کہ پاکستان فیصلہ کرے کہ وہ کس کا ساتھ دے گا۔ سی آئی اے آئی ایس آئی پر اعتماد نہیں کرتی، پاکستانی خفیہ ایجنسی کے لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک سے رابطے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں مصروف عمل سینکڑوں امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں، اپنی سرزمین سے خصوصی آپریشنز ٹرینرز کو واپس بلائے، اور القاعدہ، طالبان اور ان سے منسلک دہشت گردوں کے خلاف سی آئی اے کے ڈرون حملے بند کرے۔ اخبار کے مطابق ممکنہ طور پر اوباما انتظامیہ نے اسلام آباد میں اپنے دوستوں کو مطلع کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اس مخصوص جنگ میں امریکا دشمنوں کا پیچھا کرتا رہے گا، چاہے پاکستان مدد کرے یا نہ کرے۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کبھی ماضی میں آسان نہیں رہے، غلطی یک طرفہ نہیں ہے۔ امریکی کانگریس کی سر عام پاکستان پر تنقید عادت بن گئی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا رویہ بھی درست نہیں ہے۔ 
حکومت اور فوج نے کوئٹہ شوری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، جو کہ طالبان کے رہنما ملا عمر کا آپریشنل مرکز ہے۔ اسلام آباد کا امریکی تعاون بھی دو دھاری ہے۔ صدر آصف علی زرداری کی حکومت نے امریکی حکومت کو ڈرونز حملوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی اجازت دی اور پھرحکومت اپنی کم ہوتی مقبولیت کو بڑھانے کیلئے عوام کے سامنے ان میزائل حملوں پر احتجاج کرتی ہے، یہ سیاست کی گھٹیا شکل ہے، جس کے ذریعے عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے منافقت کی جا رہی ہے۔ پاکستانی فوج بھی امریکا کے ساتھ تعاون کرنے میں اس وقت خوش ہے، جب وہ ڈرونز حملوں سے پاکستانی طالبان کو ہدف بناتے ہیں، تاہم فوج اس وقت تعاون نہیں کرتی جب پاکستان میں افغان طالبان کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ پاکستان فوج اس لیے بھی غصے میں ہے کہ سی آئی اے، آئی ایس آئی کے ساتھ معلومات کا تبادلہ نہیں کرتی۔

خبر کا کوڈ : 65560
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش