0
Saturday 29 Jul 2017 11:03

گوادر کے مقامی افراد کو نظرانداز کرنیکا تاثر درست نہیں، چینی رہنماء

گوادر کے مقامی افراد کو نظرانداز کرنیکا تاثر درست نہیں، چینی رہنماء
اسلام ٹائمز۔ چائنا کے چارج ڈی افیئرز کے ژاؤلی جن نے کہا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر سی پیک کے پائلٹ منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ گوادر میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں مقامی افراد اور کمپنیوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ پاکستان دنیا کا چوتھا ملک ہے، جس کے سب سے زیادہ طلباء مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے چائنا کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہے۔ سی پیک کے تحت بلوچستان میں 19 منصوبوں پر کام کیا جائیگا۔ جن میں سے بعض پر کام مکمل بھی کیا جاچکا ہے۔ چائنا پاکستان کے ساتھ مل کر سی پیک منصوبوں پر تیزی سے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم اپنی اقتصادی منصوبوں میں سی پیک منصوبے کو پائلٹ منصوبہ سمجھتے ہے۔ بلوچستان کیلئے اس منصوبے میں 19 ترقیاتی اسکیمات شامل ہیں۔ جن میں سے بعض کو مکمل کر لیا گیا ہے، جبکہ کچھ پر کام جاری ہے اور بعض پر کام ہونا اب بھی باقی ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ سی پیک کے حوالے سے گوادر میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں مقامی آبادی اور کمپنیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، بلکہ وہاں 70 فیصد مزدور نہ صرف مقامی ہیں بلکہ 8 کمپنیوں میں سے 4 پاکستانی کمپنیاں ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو تیکنیکی اور اعلٰی تعلیم سے آراستہ کرسکیں۔ اس مقصد کیلئے ہماری کوششیں جاری ہے۔

اس وقت چین میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلباء و طالبات کی تعداد 18 ہزار ہے۔ ہم گوادر میں ایک سکول کا قیام بھی عمل میں لائے ہیں، جہاں درس و تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ جاری ترقیاتی منصوبوں اور گوادر میں بنائے گئے سکولز کا جائزہ لینے کیلئے وہ خود گوادر گئے تھے۔ وہاں کے صحافی جس طرح کی صورتحال بتا رہے ہیں، حقائق ان سے یکسر مختلف تھے۔ یہ بات درست نہیں کہ چائنیز کی بہت بڑی تعداد بلوچستان آئے گی۔ جس سے مقامی آبادی اقلیت میں تبدیل ہوگی، کیونکہ چائنیز لیبر یہاں کی لیبر سے بہت زیادہ معاوضہ طلب کر رہی ہے۔ بلوچستان کے صحافت سے وابستہ افراد سے مل کر انتہائی خوشی ہو رہی ہے۔ سی پیک منصوبہ ہمارے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انشیٹیو منصوبہ بہت بڑا منصوبہ ہے۔ مذکورہ منصوبے کے تحت پاکستان میں روڈ سیکٹر، توانائی کے بحران کے خاتمے سمیت دیگر پر کام کیا جائیگا۔ اس سلسلے میں چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی مختلف فیصلے کئے گئے تھے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان قائم رشتوں کو بھی بہت زیادہ مضبوط کریگا۔ بعدازاں بلوچستان سے آئے ہوئے صحافیوں کے اعزاز میں عصرانہ دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 657041
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش