0
Sunday 17 Apr 2011 08:46

پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم، پیر کو اگلے دور کا آغاز، پاکستان اقتصادی چیلنجز کا خود سامنا کرے، ورلڈ بینک

پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم، پیر کو اگلے دور کا آغاز، پاکستان اقتصادی چیلنجز کا خود سامنا کرے، ورلڈ بینک
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔قرض کی اگلی قسط حاصل کر نے کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان واشنگٹن میں مذاکرات کا پہلا دور ختم ہو گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی ایک اور قسط کی درخواست کرسکتا ہے تاکہ آمدن اور اخراجات میں توازن قائم کیا جاسکے۔ واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے مذاکرات کئے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو پاکستان کی معاشی صورتحال اور حکومتی ترحیحات سے آگاہ کیا۔ عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت بجٹ خسارہ چار اعشاریہ پانچ فیصد پر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے عالمی مالیاتی اداروں کو بتایا کہ حکومت ٹیکس نظام میں اصلاحات کی خواہشمند ہے لیکن موجودہ پارلیمنٹ اس کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حال ہی میں حکومت نے ٹیکس عدم ادائیگی پر چار ہزار کمرشل اداروں کے کیسز عدالتوں کو بھجوائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی امداد پر انحصار نہیں کر سکتا۔ ہمیں ایڈ نہیں ٹریڈ چاہیئے تاکہ پاکستانی مصنوعات کی مغربی منڈیوں تک رسائی ممکن ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی قیادت میں پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف حکام کے ساتھ مذاکرات میں قرض کی اگلی قسط کے معاملے پر گفتگو کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خراب معاشی صورت حال کے باعث پاکستان کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ مذاکرات میں پاکستانی وفد میں سیکریٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن شامل تھے۔ ملاقات کا اگلا دور پیر کو ہو گا۔آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات کے علاوہ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے واشنگٹن میں موجود اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات بھی کی، انھوں نے چینی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں پیٹرولیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔ انھوں نے چینی کمپنیوں کو ہر ممکن سہولت اور معاونت فراہم کر نے کا یقین بھی دلایا۔ 
ادھرآئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے تاہم افراط زر بڑا خطرہ ہے۔ جس کے لیے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ واشنگٹن میں صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈومینک اسٹراس نے کہا کہ خوراک اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ابھرتی ہوئی معیشتوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ افراط زر بھی ان ممالک کی معیشتوں کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔ ڈومینک اسٹراس کے مطابق عالمی معیشت کو جمود سے بچانے کے لیے افراط زر سے نمٹنے کے لیے پالیسی ایکشن کی ضرورت ہے۔ جبکہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف ڈیولپمنٹ کمیٹی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے ملکوں کی موجودہ صورت حال کا عالمی معیشت پر اثر پڑیگا اور ہر ملک پر اس کے مختلف اثرات مرتب ہوں گے۔ بیان میں ان ملکوں کی حکومتوں اور متعلقہ علاقائی تنظیموں سے تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ دوسری جانب ورلڈ بینک نے اپنی مونیٹری رپورٹ میں پاکستان کو کم آمدن والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا۔ پاکستانی وزیرخزانہ پر واضح کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اقتصادی چیلنجز کا خود سامنا کریں۔
وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں۔ان سے نمٹنے اور معیشت کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لئے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے وفد کے ہمراہ واشنگٹن میں امریکا کے کاروباری لوگوں سے ملاقاتیں کی اور کارپوریٹ ممبرز کونسل فار انٹر نیشنل انڈاسٹینڈنگ سے خطاب کیا۔ اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت مختلف سیکٹر میں سرمایہ کاری کے فروغ اور معیشت کی مضبوطی کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستان وزیر خزانہ اپنے دورے میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ برطانیہ، سعودی عرب، چین، افغانستان، ایران اور جرمنی کے اپنے ہم منصبوں سے بھی ملیں گے۔
خبر کا کوڈ : 65753
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش