0
Friday 4 Aug 2017 12:22

وفاق کیجانب سے صوبے کو وسائل کی فراہمی میں سستی اصلاحات کے عمل میں رکاوٹ ہے، پرویز خٹک

وفاق کیجانب سے صوبے کو وسائل کی فراہمی میں سستی اصلاحات کے عمل میں رکاوٹ ہے، پرویز خٹک
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہترین خدمات کو یقینی بنانے کے لئے اپنے اہداف کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیا اور از سر نو اہداف مقرر کئے، جن کے حصول کے لئے ٹھوس اقدامات کئے۔ صوبے میں غیر ترقیاتی اخراجات اور وسائل کے غیر ضروری مصرف کی حوصلہ شکنی کی، مختلف سماجی شعبوں میں ریفارمز متعارف کرانے پر وسائل خرچ کئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی طرف سے صوبے کے شیئر کی ترسیل میں سست روی قابل افسوس ہے، جو صوبے میں ریفارمز کے عمل کو سست کر رہی ہے۔ ہماری حکومت نے صوبے کے وسائل کی بنیاد وسیع کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں اور صوبے میں مختلف شعبوں میں ڈی ایف آئی ڈی کی سپورٹ کو سراہا۔ انہوں نے ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کی، بس ریپڈ ٹرانزٹ پشاور اور پن بجلی سکیموں میں معاونت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ ہم صوبے میں فاٹا کے انضمام کے لئے تیار ہیں لیکن وفاقی حکومت کا پلان سست ہے اور انضمام کے حوالے سے اس میں نیک نیتی نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں وزیراعلی ہاؤس میں ڈی ایف آئی ڈی کی ہیڈ جوانا ریڈ اور اسکی ٹیم سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اپنے عہدے کی معیاد پوری کرنے والے ڈپٹی ہیڈ ڈی ایف آئی ڈی جودت ہربرٹسن، اسٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ اور انتظامی سیکرٹری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پرویز خٹک نے تعلیم، صحت، امن و امان کے اقدامات، احتساب اور ہیومینیٹرین کے شعبوں میں مدد دینے پر ڈی ایف آئی ڈی کا شکریہ ادا کیا۔ تعلیم میں سپورٹ پروگرام کا تخمینہ 283.2 ملین پاؤنڈ ہے جبکہ دیگر شعبوں میں تعلیم و صحت، حکمرانی، احتساب وغیرہ شامل ہیں۔ جوانا ریڈ نے تعلیم، صحت اور سماجی خدمات کے شعبوں میں وزیراعلٰی اور صوبائی حکومت کی گراںقدر خدمات اور کامیابیوں کو سراہا۔ انہوں نے صوبے میں متعدد قانون سازی کے ذریعے کرپشن کے خاتمے اور شفاف حکمرانی کو بھی سراہا۔

وزیراعلٰی نے اپنی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم، صحت اور سماجی خدمات کے شعبے انکی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست رہے، کیونکہ جب وہ حکومت میں آئے تو یہ سارے شعبے زبوں حالی کا شکار تھے۔ ماضی کے حکمرانوں نے اس پر سیاست کی اور اسے تباہی کی نہج تک پہنچا دیا، اسلئے انکی حکومت نے ان اداروں سے سیاست کا خاتمہ کیا، سماجی خدمات کو عوامی خواہشات کے تابع بنانے کے لئے متعدد اقدامات کئے۔ صوبے میں ریفارمز کے عمل کو تیز تر کیا، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ڈاکٹروں اور غیر دستیاب سہولیات پوری کرنے کے لئے وسائل فراہم کئے۔ اگرچہ یہ ایک مشکل مرحلہ تھا کیونکہ تمام شعبوں میں سیاست بازی نے تباہی پھیلائی تھی اور صوبے کے وسائل کم تھے، لیکن ہم نے تمام مشکل صورتحال کا کامیابی کے ساتھ حل کرنا اپنا مشن سمجھا اور سیاسی عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے صحت اور تعلیم سمیت تمام سماجی خدمات کے شعبوں کے لئے زیادہ وسائل مختص کئے۔ حکومت نے سکولوں میں طلباء کے نتائج پر اثر انداز ہونے والے بوٹی مافیا کا خاتمہ کیا، نمبروں کی خرید و فروخت کا راستہ روکا، جسکی وجہ سے عجیب و غریب قسم کی صورتحال سامنے آئی، لیکن یہ بہتری کا سفر تھا اور اس سفر کے لئے مشکل فیصلے کرنا ضروری ہوگیا تھا، تاہم ریفارمز کا سفر جاری رہے گا اور اسکے مکمل نتائج میں دو تین سال لگ سکتے ہیں۔ پرویز خٹک نے وفاق کی طرف سے صوبے کو وسائل کی فراہمی میں سستی پر افسوس کا اظہار کیا، جو اصلاحات کے عمل میں رکاوٹ بنتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں زیادہ وسائل اسلئے ڈالے کہ وہ تباہ حال دکھائی دے رہے تھے۔ انفراسٹرکچر تو تھا لیکن اس میں سہولیات نہیں تھیں۔ اساتذہ اور ڈاکٹر موجود نہیں تھے، اس سے استفادہ بھی نہیں ہو رہا تھا۔ اس انفراسٹرکچر سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرنے کے لئے اپنی استعداد سے بڑھ کر وسائل دیئے اور تمام قسم کی تبدیلی اور تعیناتی کو سیاسی بنیادوں سے آزاد کیا۔

پرویز خٹک نے کہا کہ انہوں نے صوبے کی ترقی کی سمت ٹھیک کر دی ہے اور صوبے کے وسائل کی بنیاد میں وسعت لانے کے لئے متعدد اقدامات کئے تاکہ صوبہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر عوامی خوشحالی کے لئے ہونے والے اقدامات کے لئے وسائل پیدا کر سکے۔ انہوں نے ایف ڈبلیو او کے ساتھ دو ہاؤسنگ سکیموں اور پن بجلی کی متعدد سکیموں کا حوالہ دیا جو صوبے کے وسائل کی استعداد میں اضافہ کا باعث ہو گا اور صوبے کی خوشحالی کا ضامن ہو گا۔ وزیراعلٰی کے پی کے نے صوبے میں کرپشن کے خاتمے اور شفاف حکمرانی کے لئے صوبائی حکومت کے درجنوں قوانین پر بھی روشنی ڈالی، جس میں مفاد سے ٹکراؤ، اطلاعات تک رسائی اور وسل بلوئر کا قانون شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام اداروں کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے تاہم اس میں مزید بھی کام کرنے کی ضرورت ہے اور سب سے زیادہ اہم عوام کو کرپشن کے خلاف بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے صوبے میں فاٹا کے انضمام کے حوالے سے کہا کہ ہم اس سلسلے میں مکمل طور پر تیار ہیں لیکن وفاقی حکومت کی طرف سے انضمام میں سستی اسکی عدم دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے۔ صوبائی حکومت کے افسران فاٹا میں گورننس سسٹم کا حصہ ہیں صرف وہاں پولیسنگ کے نظام کو توسیع دینا ہے، فی الوقت ایف سی میں تربیت یافتہ اہلکار موجود ہیں جو فاٹا میں آپریشنل پولیسسنگ کے لئے فراہم کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن فاٹا کے انضمام کے مخالف ہیں، شاید انکا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ صوبے کو لون اور عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعلٰی نے سماجی خدمات کے شعبوں میں بہتر سہولیات کو یقینی بنانے کے لئے تیز تر ٹائم لائن اور تیز تر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ حکومت عوام کو تمام سماجی شعبوں میں تمام آسانیاں فراہم کرنا چاہتی ہے کیونکہ ماضی میں بدقسمتی سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خبر کا کوڈ : 658473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش