QR CodeQR Code

نئی دہلی میں لال مسجد کے احاطے کے ایک حصے پر ’’سی آر پی ایف‘‘ کا قبضہ

7 Aug 2017 12:44

سپریم کورٹ کے وکیل اور یونائٹیڈ مسلم فرنٹ کے چیئرمین ایڈوکیٹ شاہد علی نے کہا کہ اگر اسی طرح مسلمان وقف کی جائیداد کے تئیں لا پروا رہے تو دہلی میں وقف کی کوئی جائیداد نہیں بچے گی۔


اسلام ٹائمز۔ دہلی کے پنج پیران قبرستان کے بالمقابل اور سی بی آئی ہیڈکوارٹر سے متصل لال مسجد کے احاطے کو سنٹرل ریزرو پولیس فورس کو الاٹ کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیل اور یونائٹیڈ مسلم فرنٹ کے چیئرمین ایڈوکیٹ شاہد علی نے کہا کہ اگر اسی طرح مسلمان وقف کی جائیداد کے تئیں لا پروا رہے تو دہلی میں وقف کی کوئی جائیداد نہیں بچے گی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ دنوں سی آر پی ایف کے افسران پولیس دستے کے ساتھ لال مسجد کے احاطے پر قبضہ کرنے آئے تھے اور ایک بڑا حصہ پر قبضہ بھی کرلیا ہے جب کہ یہ زمین اکتیس دسمبر 1970ء کے گزٹ میں بطور لال مسجد اور قبرستان درج ہے اور وقف بورڈ کے ریکارڈ میں بطور وقف جائیداد درج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کی زمین کو نہ بیچا جاسکتا ہے، نہ ہی ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی الاٹ کیا جاسکتا ہے تو پھر کس طرح گورنمنٹ ایجنسی نے ’’سی آر پی ایف‘‘ کو الاٹ کردیا۔ یہ حکومت کا بنایا ہوا قانون ہے اور حکومت کی ایجنسی ہی اس کی دھجیاں اڑا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دہلی کی ضلع عدالت اور ہائی کورٹ نے بھی اس پر اسٹے دے رکھا ہے، جس کے مطابق اس زمین کی جو صورتحال ہے وہ جوں کی توں برقرار رکھی جائے گی لیکن اس کے باوجود سی آر پی ایف نے لال مسجد کے احاطے میں قبروں کو توڑ کر توہین عدالت کا کام کیا ہے۔ شاہد علی نے دعوی کیا کہ ہم نے ڈی سی پی اور اے سی پی کو اسٹے آرڈر بھی دکھائے لیکن انہوں نے اس پر توجہ دی نہیں دی اور ان کی نگرانی میں سی آر پی ایف والوں نے لال مسجد کے احاطے پر قبضہ جاری رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ سی آر پی ایف نے ایک بڑے حصے پر خاردار تار ڈال کر قبضہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ہم نے توہین عدالت کا مقدمہ بھی درج کرایا ہے لیکن عوامی دباؤ سب سے زیادہ کام کرتا ہے۔ چوں کہ عدالت میں اس طرح کا مقدمہ طویل عرصہ چلتا ہے اس لئے بہتر طریقہ عوامی بیداری ہے اور اس سے اس مسئلے کا حل جلد ہوسکتا ہے۔

ایڈوکیٹ شاہد علی نے دعوی کیا کہ اسی طرح کورٹ کے آرڈر کے باوجود ناجائز قبضہ ہٹانے کے نام پر تکونہ قبرستان میں کئی قبریں توڑ دی اور ڈی ڈی اے مسجد کو بھی شہید کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے دہلی کے عوام اور خاص طور پر مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ وقف جائیداد کے تئیں بیدار ہوں اور اپنے فرائض منصبی کو ادا کرتے ہوئے وقف جائیداد کا تحفظ کریں۔ انہوں نے حکومتی ایجنسی کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت دہلی کی وقف جائیدادوں پر کئی ایجنسیوں کی نظر ہے اور وہ چاہتی ہے کہ مسلمانوں کے پاس کوئی قبرستان اور وقف کی جائیداد نہ رہے۔


خبر کا کوڈ: 659148

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/659148/نئی-دہلی-میں-لال-مسجد-کے-احاطے-ایک-حصے-پر-سی-آر-پی-ایف-کا-قبضہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org