0
Tuesday 8 Aug 2017 13:53

قاضی فائز عیسٰی کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد ہونے تک شہید وکلاء کے ورثاء کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، اصغر خان اچکزئی

قاضی فائز عیسٰی کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد ہونے تک شہید وکلاء کے ورثاء کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، اصغر خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب تک قاضی فائز عیسٰی کمیشن رپورٹ پر من وعن سے عمل درآمد نہیں کرایا جاتا، تب تک سانحہ 8 اگست میں شہید کئے جانے والے وکلاء کے ورثاء کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔ پشتون قوم دہشتگرد نہیں بلکہ دہشتگردی کا شکار ہے۔ کاش سانحہ 8 اگست کے شہداء وطن کے آخری شہید ہوتے۔ وکیل شہداء کا قتل انصاف کا قتل ہے۔ انکی شہادت سے نہ صرف ان کے خاندان متاثر ہوئے، بلکہ صوبہ بھر کے غریب لاچار عوام اور طلباء بھی یتیم ہوگئے۔ لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ جنہوں نے یہ کام کرنا تھا وہ تو کرگئے، لیکن اپنے کی دغا بازی اور بے وفائی کبھی بھی نہیں بھلا سکیں گے۔ سپریم کورٹ کے جج قاضی فائز عیسٰی کی انکوائری کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد تو درکنار، بلکہ سپریم کورٹ میں اسکے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کی گئی۔ ہم جنازوں کو کندھے دے دیکر تھک چکے۔ خدا را ہمیں اور دیوار سے نہ لگایا جائے۔ اس ملک میں شروع دن سے ہمارے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا۔ ہم نے اپنے حق وسائل پر اختیار کی بات کی، تو ہمیں غدار ٹھہرایا گیا۔ جو غدار تھے انہیں حب الوطنی کے تمغے تھما دیئے گئے۔ ہم ہی لوگ تھے جب آخری حد تک بنگال سے بنگلہ دیش نہ بننے کے لئے منتیں کررہے تھے۔ اس ملک کے واکداروں اور حکمرانوں کو اپنی پالیسیوں پر ازسر نو سوچنا اور ان کا جائزہ لینا ہوگا۔ دہشتگردی کب اور کیسی پھیلی اور کون سی قوتیں تھیں، جو ان کے ابیاری کررہے تھے۔ اس کا قوم نے ادراک کرنا ہے۔ ساجد مہمند کی شہادت کے بعد شہر اور اطراف میں اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، راہزنی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جوکہ ایک خطرناک حالات کی طرف اشارہ ہے۔ دہشتگردی کے واقعات جب لاہور میں ہوتے ہیں تو واہگہ بارڈر پر پڑوسی ملک کے ساتھ معاشی سرگرمیاں اور تجارت بحال رہتی ہے۔ لیکن طورخم اور چمن بارڈز مہینے بند رہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 659533
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش