0
Friday 12 Jun 2009 10:34

طالبان جہاد افغانستان کی پیداوار نہیں، مخصوص مقاصد کیلئے انہیں تیار کیا گیا: قاضی حسین احمد

طالبان جہاد افغانستان کی پیداوار نہیں، مخصوص مقاصد کیلئے انہیں تیار کیا گیا: قاضی حسین احمد
لاہور : جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے طالبان کو بھی بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جہاد افغانستان کی پیداوار نہیں، انہیں مخصوص مقاصد کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ سوات آپریشن کے ردعمل میں پورے ملک میں دہشت گردی کا رجحان عام ہوا ہے، امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، جس نے اپنے مذموم مقاصد کے لئے دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دیا ہے۔ پاکستان کے لئے رچرڈ ہالبروک کا کردار وائسرائے کا ہے۔ ساری سیاسی قیادت ان سے ڈکٹیشن لے کر چلتی ہے۔ بلوچستان کے معاملات سنگین ہیں، بلوچستان ٹوٹا تو پاکستان کی کوئی حیثیت و اہمیت نہیں رہے گی۔ بڑے بھائی کو قربانی دینا ہوگی۔ صوبائی خود مختاری سمیت بلوچ جو مانگتے ہیں انہیں دے دینا چاہئے ،ملکی بقاء و سلامتی کا نسخہ صرف اور صرف یہ ہے کہ امریکہ سے ناطہ توڑا جائے اور فیصلے ملکی مفاد میں کئے جائیں۔ ہمیں بموں کی بجائے بھوکا مرنا قبول کر لینا چاہئے، مشرف اور آصف زرداری میں کوئی فرق نہیں۔ ایجنڈا ایک اور چہرے مختلف ہیں۔ وہ گذشتہ روز وقت نیوز کے پروگرام اگلا قدم میں سلمان غنی کے سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔ پروگرام کے پروڈیوسر میاں شاہد ندیم اور اسسٹنٹ پروڈیوسر وقار قریشی تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سوات آپریشن بغیر سوچے سمجھے امریکہ کی خوشی کے لئے کیا گیا جسکا اختتام نظر نہیں آ رہا۔  پاکستان کے طالبان کا اس وقت کے افغانستان کے جہاد میں حصہ لینے والے طالبان سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے مولانا صوفی محمد کے حوالہ سے بھی تحفظات ظاہر کئے اور کہا کہ انہیں بھی مخصوص مقاصد کے لئے آگے لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ نقل مکانی کرنے والوں کے لئے کچھ نہیں ہو رہا۔ یہی صورتحال رہی تو یہ بھی دہشت گردی پر مجبور ہوں گے۔ کراچی میں قتل و غارت ایم کیو ایم کر رہی ہے جس کو امریکہ برطانیہ کی کھلی مالی امداد حاصل ہے۔ پیپلز پارٹی کو چاہئے کہ ان سے فوری جان چھڑائے انہیں ہر حکومت امریکی خوشنودی کے لئے سپورٹ کرتی ہے، برطانیہ پاکستان کا دوست ہے تو الطاف حسین کو واپس پاکستان بھجوائے۔ انہوں نے سابق صدر مشرف کو بھی امریکی ایجنٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم پر تو 17 ویں ترمیم کا الزام ہے اس وقت کا آمر اپنے ڈنڈے کے زور پر بیٹھا تھا اگر اتنا ہی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں دم خم ہے تو اسے ختم کرے۔ دونوں جماعتیں امریکی خوشنودی میں بڑھ چڑھ کر سرگرم ہیں۔ موجودہ حکومت منتخب حکومت نہیں، عوام کو اپنے کردار کی ادائیگی اور پاکستان بچانے کے لئے باہر نکلنا چاہئے۔ موجودہ عدلیہ آزاد نہیں، ابھی تک وہ 2 نومبر والی صورتحال پر بحال نہیں ہوئی۔ اوباما کے کردار کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ صرف السلام علیکم سے خوش نہ ہو، انہوں نے یہودی لابی کی ترجمانی کی ہے۔

خبر کا کوڈ : 6598
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش