0
Thursday 10 Aug 2017 23:58

اصغریہ علم و عمل تحریک اور اصغریہ اسٹوڈنٹس کے زیر اہتمام حیدرآباد میں فکر شہید حسینیؒ سیمینار کا انعقاد

اصغریہ علم و عمل تحریک اور اصغریہ اسٹوڈنٹس کے زیر اہتمام حیدرآباد میں فکر شہید حسینیؒ سیمینار کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ اصغریہ علم و عمل تحریک اور اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی 29 ویں برسی کی مناسبت سے جامع مسجد و امام بارگاہ علیؑ، بھٹائی نگر قاسم آباد حیدرآباد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں انجنئیر سید حسین موسوی، اے ایس او کے مرکزی صدر قمر عباس جتوئی، شعیہ علماء کونسل سندھ صدر علامہ ناظر عباس تقوی و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید پسند علی رضوی، اصغریہ اسٹوڈنٹس کے مرکزی جنرل سیکریٹری غلام سرور سومرو، سید خادم حسین، ایس یو سی سندھ کے رہنماء سید تاج علی موسوی، زوار عبدالطیف شر، مولانا ذولفقار علی کاظمی، مصطفی حیدری، مولانا غلام عباس حسینی، و دیگر ملی تنظیموں کے رہنماء بھی شریک تھے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اصغریہ علم و عمل تحریک کے چئیرمین انجنئیر حسین موسوی نے کہا کہ قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی ایک عابد و زاہد قائد تھے، آپ بہت سی خاصیتوں کے مالک تھے، ان کا خدا سے ربط تھا، لہذا ان کا ہر عمل راہ خدا میں تھا، وہ ایک پاکیزہ عاشق خدا تھے، جو صبح و شام بغیر کسی رکاوٹ کے کفر و شرک کے خلاف سراپا مبارزہ و قیام بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید قائد کسی بھی مسئلے یا سازش میں ذرائع پر بات کرنے کے بجائے سازش کا اصل کردار عالمی دہشتگرد امریکا کو ٹہراتے تھے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ استعمار و استکبار کی گولیوں کا ہدف ہمیشہ ایسے ہی علماء ہوتے ہیں، جنہوں نے اپنے خدا سے عہد باندھ رکھا ہے، جب بھی دشمن کی گولی چلی ہے، ہمیشہ ایسے ہی علماء حق کے سینے پر چلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی نے درباری ملا یا تکفیری عالم کو ان شیطانی طاقتوں کے مقابلے پر کھڑا نہیں دیکھا ہوگا، اسی طرح آپ نے ایسا عالم بھی نہیں دیکھا ہوگا، جو خدا سے عشق رکھتا ہو اور آرام میں مشغول ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان اور تشیع میں انتشار شہید قائد کو وراثت میں ملے تھے، پاکستان کے اندر عقیدتی، سیاسی اور تنظیمی لحاظ سے بھی انتشار آچکا تھا اور بہت ساری مایوسیاں پیدا ہو چکی تھیں، دوسرا یہ کہ انقلاب اسلامی چند افراد، شخصیات اور چند مخصوص جوانوں کی حد تک شناختہ شدہ تھا اور باقی لوگ میڈیا کی حد تک انقلاب سے آشنا تھے، مگر قائد شہید نے ملت اسلامیہ کو اس کے ثمرات سے مستفید کیا اور مایوسیاں ختم کی اور ملت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے تاریخی اجتماعات کرکے سیاسی تشخص بنایا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اے ایس او کے مرکزی صدر قمر عباس جتوئی نے کہا کہ ملت تشیع نے اس وطن عزیز کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا، تو اس کو بچانے میں بھی اہم کردار ادا کریگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہیدوں کا پاکیزہ لہو ایک سیلاب کی شکل اختیار کرکے تمام باطل پرستوں کو سمندر میں غرق کر دے گا۔
خبر کا کوڈ : 660166
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش