0
Tuesday 22 Aug 2017 14:23

بھارتی عدالت میں روہنگیائی مہاجرین کو ملک بدر کرنے کی عرضی دائر

بھارتی عدالت میں روہنگیائی مہاجرین کو ملک بدر کرنے کی عرضی دائر
اسلام ٹائمز۔ روہنگیائی اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو ریاست بدر کرنے کے حوالہ سے دائر ایک مفاد عامہ پٹیشن پر حکومت کو چھے ہفتہ کے اندر جوابی بیان حلفی داخل کروانے کی ہدایت دی ہے۔ بی جے پی کارکن ہنر گپتا کی جانب سے دائر عرضی، جس میں جموں و کشمیر میں مقیم ان مہاجرین کی شناخت کیلئے کسی ریٹائر جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے، کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس الوک ارادھے اور جسٹس بی ایس والیہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یہ حکم دیا۔ عرضی دہندہ کی جانب سے دوارکا شرما جب کہ بھارتی حکومت کی طرف سے سندھو شرما، کشمیر حکومت کی جانب سے رمن شرما اور مہاجرین کی جانب سے شاہ فیصل اور فضل ابدالی عدالت میں پیش ہوئے۔

عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ چونکہ کشمیر حکومت یا اقوام متحدہ کی جانب سے جموں کشمیر میں کوئی بھی رفیوجی کیمپ تشکیل نہیں دیا گیا ہے اس لئے میانمار اور بنگلہ دیش کے تمام شہریوں کو ریاست سے نکال باہر کیا جائے اور انہیں حکومتی خزانہ سے دی جانے والی تمام سہولیات بند کر دی جائیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں تیرہ ہزار چار سو روہنگیائی اور بنگلہ دیشی شہری پچھلے چند برسوں سے قیام پذیر ہیں تاہم درخواست دہندہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

عرضی میں بتایا گیا ہے کہ 1982ء میں میانمار کی حکومت نے ان مہاجرین کو اپنا شہری ماننے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد ان لوگوں نے بنگلہ دیش، تھائی لینڈ اور پاکستان میں ہجرت کی لیکن ان میں سے کسی بھی ملک نے مہاجرین کو پناہ نہیں دی، جس کے نتیجہ میں یہ بھارت آگئے۔ آٹھ ہزار پانچ سو نفوس پر مشتمل سترہ سو کنبے جموں آگئے اور لینڈ مافیہ نے ان کا استعمال سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے کے لئے کرنا شروع کر دیا۔ عرضی میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان مہاجرین میں سے کئی ایک نے راشن کارڈ، ووٹر کارڈ اور پشتینی باشندہ ریاست جیسی اسناد بھی جعلسازی کر کے حاصل کر لی ہیں، جبکہ کئی ایک اینٹی نیشنل کارروائیوں، منشیات فروشی، حوالہ لین دین میں ملوث ہیں۔ ان مہاجرین کو ریاست سے باہر نکالنے کی مانگ کرتے ہوئے عرضی میں کہا گیا ہے کہ جموں فرقہ وارانہ طور پر ایک حساس خطہ ہے اور مہاجرین کے یہاں رہنے سے آبادیاتی تناسب بگڑ جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 663207
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش