0
Tuesday 22 Aug 2017 15:28

سندھ ہائیکورٹ میں صوبائی ارکان اسمبلی و سرکاری افسران کیخلاف نیب تحقیقات کی رپورٹ پیش

سندھ ہائیکورٹ میں صوبائی ارکان اسمبلی و سرکاری افسران کیخلاف نیب تحقیقات کی رپورٹ پیش
اسلام ٹائمز۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران سمیت 600 سے زائد افراد کے خلاف تحقیقات سے متعلق رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سندھ میں نیب قوانین کی منسوخی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ نیب نے عدالت میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ نیب قوانین کی منسوخی آئین اور قانون کے خلاف ہے، اسی لئے گورنر سندھ محمد زبیر نے بھی نئے قوانین کے بل میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بل واپس بھیج دیا تھا، جبکہ سپریم کورٹ بھی اس بل کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب کو ملک بھر میں کرپشن کے خلاف خصوصی قانونے کے تحت اختیارات حاصل ہیں اور نیب کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ اس وقت نیب کی تحقیقات کا سامنا کرنے والے 600 سے زائد بیورو کریٹ اور ارکان اسمبلی شامل ہیں، جن کی تفصیلات اور فہرست بھی جواب میں منسلک ہے، لہٰذا سندھ اسمبلی میں منظور کئے گئے قانون کو منسوخ کیا جائے۔ عدالت نے نیب کو صوبے میں کارروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو حکم دیا کہ نیب کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ عدالت نے سندھ حکومت کی نظرثانی درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب حکام کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے نیب آرڈیننس کے خاتمے سے متعلق عدالتی حکم پر نظر ثانی کی درخواست جمع کرا دی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھومرو کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 69 اور 127 پارلیمانی کارروائی کو تحفظ فراہم کرتا ہے، اس لئے عدالت سندھ اسمبلی کی کارروائی کی تفصیلات طلب نہیں کر سکتی۔
خبر کا کوڈ : 663316
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش