0
Thursday 24 Aug 2017 02:29

امریکی سفیر دفتر خارجہ کی بجائے آرمی چیف کے پاس کیوں پہنچا، اعتزاز احسن

امریکی سفیر دفتر خارجہ کی بجائے آرمی چیف کے پاس کیوں پہنچا، اعتزاز احسن
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء اور افغانستان سے متعلق امریکی صدر کی نئی حکمت عملی سے متعلق وزیر دفاع کے بیان سے بہت مایوسی ہوئی ہے، امریکن سفیر دفتر خارجہ میں پیش ہونے کی بجائے آرمی چیف کے پاس کیوں پہنچا؟ دشمن سے مقابلے کے لئے قوم بننا ضروری ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی، ان کے بیان سے قبل بھارت افغانستان میں پوری طرح سے ملوث ہو کر کارروائیاں کر رہا ہے۔ سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی اگر کسی نے بحال کرنی ہے تو وہ حکومت ہے، ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیان پر حکومت کا بیان انتہائی کمزور آیا ہے، ہمارے دفترخارجہ نے امریکی سفیر کو کیوں طلب نہیں کیا؟ امریکن سفیر دفتر خارجہ میں پیش ہونے کی بجائے آرمی چیف کے پاس کیوں پہنچا، مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہیئے تھا۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے تو آج تک کلبھوشن کا نام نہیں لیا، میں انعام دینے کے اعلان کر کر تھک گیا۔ وفاقی حکومت اور امریکہ کو جی لاک، اے لاک کا نوٹس دینا چاہیئے تھا، وفاقی حکومت نے امریکی صدر کے بیان کے بعد ایک بھی مثبت اقدام نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ فوری جنگ چھیڑ دیں، ملک کو قبرستان بنا دیں لیکن کچھ تو اپنی بھی عزت کا خیال ہونا چاہیئے۔ وفاقی حکومت کو وزیر خارجہ کا امریکہ کا دورہ منسوخ کرنا چاہیئے تھا، اگر حکومت یہ سب نہیں کر سکتی تو پارلیمنٹ کی بالادستی کے بلند و بانگ دعوؤں میں کوئی وزن نہیں۔
خبر کا کوڈ : 663742
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش