0
Monday 28 Aug 2017 11:15

قبائلی ممبران پارلیمنٹ نے فاٹا کی مردم شماری رپورٹ مسترد کر دی

قبائلی ممبران پارلیمنٹ نے فاٹا کی مردم شماری رپورٹ مسترد کر دی
اسلام ٹائمز۔ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی کے اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے فاٹا کے منتخب نمائندوں نے معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے اور دوبارہ مردم شماری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں 7 ستمبر کو اہم مشاورتی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاٹا کے منتخب نمائندوں نے فاٹا کی آبادی 50 لاکھ ظاہر کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عید کے بعد پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا، جبکہ وزیراعظم کے ساتھ بھی اس حوالہ سے بات کی جائے گی۔ فاٹا کے ممبران پارلیمنٹ کا مطالبہ ہے کہ فاٹا میں مردم شماری دوبارہ کرائی جائے، بصورت دیگر موجودہ اعداد و شمار کو ہمارے وسائل ہڑپ کرنے کا ذریعہ قرار دینے پر مجبور ہونگے۔ اس سلسلے میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر ناصر خان آفریدی اور رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری نے میڈیا کو بتایا کہ ہم اس معاملہ پر خاموش نہیں رہیں گے، عید کے بعد اس سلسلے میں اسٹریٹجی بنائی جائے گی، ہم ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح نہ صرف ہمیں وسائل کم ملیں گے بلکہ نئی حلقہ بندیوں میں بھی ہمارے ساتھ زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 7 ستمبر کو رواج ایکٹ کے معاملہ پر ہونے والے مشاورتی اجلاس میں یہ معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے فاٹا میں ہونے والی حالیہ مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا میں ہونے والی مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں۔ حالیہ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی 50 لاکھ بتائی گئی ہے، جو کہ حقائق کے منافی ہے۔ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی کم ظاہر کرنا قبائل کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے۔ قبائل کی آبادی 1 کروڑ سے زیادہ ہے، لیکن مردم شماری میں نتائج اس کے برعکس ہیں۔ حکومت فاٹا میں دوبارہ موثر اور درست مردم شماری کا انعقاد کرائے۔
خبر کا کوڈ : 664847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش