0
Wednesday 6 Sep 2017 10:37

خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ 2013ء کے الیکشن میں ہمیں مرکز میں حکومت نہیں ملی، عمران خان

خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ 2013ء کے الیکشن میں ہمیں مرکز میں حکومت نہیں ملی، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں متعارف کروائے گئے نئے بلدیاتی نظام پر اس لئے اب تک مکمل طور پر عمل نہیں کیا جا سکا کیونکہ ان کی اپنی جماعت کے ارکان صوبائی اسمبلی اور صوبائی بیوروکریسی اس نظام کی مخالف ہے۔ قانونی طور پر تو یہ نظام پورے صوبے میں نافذ ہو چکا ہے لیکن اس کے عملاََ نفاذ میں کچھ وقت لگے گا، کیونکہ ہم نے اس میں ایسے انقلابی کام کئے ہیں جو اس سے پہلے پاکستان میں ہوئے ہی نہیں، اس لئے ان کی مخالفت بھی ہو رہی ہے، خود ہمارے ایم پی ایز اور بیوروکریسی کی طرف سے اس کی مخالفت ہو رہی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کی 4 سالہ کارکردگی کے بارے میں برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام پورے ملک میں سب سے اچھا ہے۔ کراچی کا میئر کہتا ہے کہ ہمیں خیبر پختونخوا والا نظام چاہیئے۔ پنجاب کے بلدیاتی نمائندے کہتے ہیں کہ انہیں بھی وہی نظام چاہیئے۔ اس نظام میں کچھ تو ہے ایسا، جبھی تو لوگ اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ نظام صرف کاغذوں کی حد تک ہی محدود کیوں ہے اور اس میں وضع کئے گئے تمام اختیارات عملاََ منتخب نمائندوں کو ابھی تک منتقل کیوں نہیں کئے جا سکے؟ تو عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے لئے یہ ایک بالکل نیا اور اچھوتا نظام ہے جس پر عمل کرنے میں کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے 2013ء کے انتخابات میں مرکز میں حکومت نہ ملنے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس وقت انہیں مرکز میں حکومت مل جاتی تو نا تجربہ کار ارکان پارلیمنٹ کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے انقلابی کام کئے ہیں جو اس سے پہلے پاکستان میں ہوئے ہی نہیں، اسی لئے ان کی مخالفت بھی ہو رہی ہے، اب میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ 2013ء کے الیکشن میں ہمیں مرکز میں حکومت نہیں ملی ورنہ یہاں بھی خیبر پختونخوا والا حال ہوتا جہاں پرویز خٹک کے علاوہ سب نئے لوگ ہیں، انہیں ایک سال تک تو پتہ ہی نہیں چلا کہ ہو کیا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے خود اور ان کی ٹیم نے خیبر پختونخوا میں حکومت سے بہت کچھ سیکھا ہے، جو سبق ہم نے خیبر پختونخوا میں سیکھے ہیں وہ مرکز میں ہمارے بہت کام آئیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ نا تجربہ کار ہونے کے باوجود ان کی ٹیم نے خیبر پختونخوا میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام کا نفاذ، تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری اور صحت میں اصلاحات پختونخوا حکومت کی 3 ایسی کامیابیاں ہیں جن پر انہیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا بجٹ ہم نے تعلیم پر خرچ کیا ہے، اتنا کسی دوسرے صوبے نے نہیں کیا، ہمارے سکولوں کا معیار اتنا بہتر ہوا ہے کہ ہزاروں بچے نجی سکولوں کو چھوڑ کر سرکاری سکولوں میں داخل ہوئے ہیں۔ صحت کے شعبے میں اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹروں کی دیہات اور دور دراز علاقوں میں حاضری یقینی بنانا بہت مشکل کام تھا، اس سے پہلے ڈاکٹر صرف پشاور ہی میں ملتے تھے۔ ہم نے ان کی تنخواہیں بڑھائیں، سروس اسٹرکچر بہتر کیا اور ڈاکٹروں کی تعداد بڑھائی، پہلے ہمارے صوبے میں 3 ہزار ڈاکٹر تھے اب 10 ہزار سے زائد ہیں۔ پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ سمیت مختلف ہسپتالوں کی عمارتوں کی حالت زار کے بارے میں ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ عمارتوں کی حالت بہتر بنانے کےلئے بہت بڑی رقم کی ضرورت ہے جو ان کے پاس نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 666798
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش