0
Wednesday 6 Sep 2017 17:11

خواجہ اظہار حملہ، مفرور اور ہلاک دہشتگردوں کے اہلخانہ کے بیان قلمبند، اہم انکشافات

خواجہ اظہار حملہ، مفرور اور ہلاک دہشتگردوں کے اہلخانہ کے بیان قلمبند، اہم انکشافات
اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم کے رہنماء اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے مفرور مرکزی دہشتگرد عبدالکریم عرف سروش کے والد سجاد صدیقی نے تحقیقاتی اداروں کو بتایا ہے کہ سروش کی کئی مہینوں سے حرکات و سکنات مشکوک تھیں اور وہ زیادہ تر گم سم رہتا تھا، رات رات بھر جاگتا اور پوچھنے پر تسلی بخش جواب نہیں دیتا تھا۔ میرا بیٹا ایک سال کے دوران 2 مرتبہ ایک سے 2 ہفتوں کیلئے غائب ہوا، تاہم بعد میں پتا چلا کہ سروش افغانستان گیا تھا، مجھے اس بات کا علم ہو گیا تھا کہ یہ کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ مجھے اس بات کا علم تھا کہ یہ پولیس مخالف ہے، 2 سال پہلے ہماری گاڑی گلشن اقبال سے چوری ہوئی تھی، اس کے بعد سروش پولیس سے اکثر الجھتا تھا۔ ایک سال قبل پتا چلا کہ سروش نے اسلحہ رکھا ہوا ہے، جب پولیس نے صبح چھاپا مارا، تو میں نے اسے ہتھیار چلانے سے منع کیا اور سرینڈر کرنے کا کہا لیکن وہ نہیں مانا۔

خواجہ اظہار پر حملے میں مارے جانے والے دہشتگرد حسان کے اہل خانہ نے بھی اپنا بیان قلم بند کرا دیا۔ ذرائع کے مطابق ہلاک دہشتگرد حسان کے اہلخانہ نے انکشاف کیا کہ حسان عرف ولید کی عمر 27 سال تھی، گلزار ہجری کا رہائشی اور الیکٹریکل انجینئر تھا۔ اہل خانہ کے مطابق حسان کے رویئے میں پچھلے ایک سال تبدیلی آنا شروع ہوئی تھی، حسان کے کنیز فاطمہ سوسائٹی میں 2 یا 3 دوست رہتے تھے اور وہ انہی کے ساتھ رہتا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حسان کا چچا پولیس افسر ہے، جس سے پوچھ گچھ جاری ہے، تحقیقات کے دوران پمفلٹ کی تیاری میں استعمال لیپ ٹاپ بھی برآمد کر لیا گیا ہے، جبکہ تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف بھی سامنے آیا کہ حب میں لیویز اہلکار کے قتل اور کوئٹہ میں ایف سی کی گاڑی پر حملے کی بھی جھوٹی ذمہ داری قبول کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 666940
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش