0
Wednesday 13 Sep 2017 21:19

ایم کیو ایم پاکستان کے داخلی انتشار اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات نے تنظیمی معاملات کو خراب کردیا

ایم کیو ایم پاکستان کے داخلی انتشار اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات نے تنظیمی معاملات کو خراب کردیا
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے داخلی انتشار اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات نے تنظیمی معاملات کو خراب کردیا ہے، جبکہ بلدیاتی ودیگر منتخب نمائندوں کی کارکردگی بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ کراچی میں منتخب نمائندوں کی خراب کارکردگی سے عوام کی اذیت کے بعد ایم کیو ایم کی اعلی قیادت بھی چکرا کر رہ گئی ہے، کراچی کے چھ اضلاع میں دو سو یونین کمیٹیز ہیں جبکہ سندھ اسمبلی کی بیالیس اور قومی اسمبلی کی بیس نشستیں ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سندھ اسمبلی میں کراچی سے بتیس، قومی اسمبلی کے سترہ اور کے ایم سی سمیت چھ ڈی ایم سیز اور دو سو نو یوسیز میں سولہ سو سے زائد بلدیاتی نمائندے ہیں جبکہ آٹھ میں سے چھ سینیٹرز اور سندھ اسمبلی و قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر بھی گیارہ ارکین اسمبلی کا تعلق کراچی سے ہے۔ مجموعی طور پر صرف کراچی میں ایم کیو ایم سترہ سو سے زائد منتخب نمائندے ہیں، مگر ایم کیو ایم اپنے قیام سے لیکر اب تک تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ آپریشن، سیاسی اسپیس نہ ملنے جیسے حالات میں بھی ایم کیو ایم کے منتخب نمائندے مسائل کا شکار نہ ہوئے اور نہ عوامی رائے ایم کیو ایم کے خلاف ہوئی، کراچی کے تین اضلاع کورنگی، شرقی اور وسطی میں بلدیاتی حکومت ایم کیو ایم کے پاس ہے، جبکہ ملیر اور غربی اور جنوبی اضلاع میں بھی ایم کیو ایم کے منتخب بلدیاتی نمائندے اور ارکان اسمبلی ہیں، تاہم ملک کے معاشی شہ رگ کراچی کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے سے بری طرح قاصر ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت منتخب نمائندوں کی عدم دلچسپی، حلقوں اور عوام سے دوری نے پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ ایم کیوایم کے اعلی سطحی اجلاسوں میں ارکان اسمبلی بلدیاتی نمائندوں کو ابتر صورتحال کا ذمہ داری قرار دیتے ہیں، جبکہ بلدیاتی نمائندے وسائل اور اختیار نہ ہونے کا شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے مضبوط ترین گڑھ لیاقت آباد، گلبرگ، عزیزآباد، نارتھ کراچی، بفرزون، سرجانی، نیو کراچی، نارتھ ناظم آباد، کورنگی، شاہ فیصل، ملیر، کورنگی، اورنگی، صدر، گلشن اقبال اور دیگر میں صفائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ مرکزی و ذیلی شاہراہوں اور گلیوں پر کچرے کے انبار ہیں، نصف سے منتخب بلدیاتی کونسلرز اور یوسی چیئرمینز اپنے حلقوں میں نظر بھی نہیں آرہے ہیں، عوام کی وہ بلدیاتی شکایات جن کے حل کی براہ راست ذمہ داری بلدیاتی اداروں کی ہے وہ بھی حل نہیں ہورہے ہیں۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، کچرے کے انبار اور دیگر بےشمار مسائل ہیں جبکہ جو بلدیاتی نمائندے اپنے حلقوں میں متحرک بھی ہیں ان میں سے کئی ذاتی مالی مفادات کے حصول میں مصروف ہیں، گلیوں اور علاقوں میں پتھارے لگوا کر پیسے لینے جیسی شکایات پھر سے عام ہوگئی ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بلدیاتی نمائندوں سے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ طلب کی ہے، جبکہ غیر فعال اراکین اسمبلی کو بھی حتمی وارننگ دی ہے۔
خبر کا کوڈ : 668867
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش