0
Thursday 14 Sep 2017 18:15
فاٹا اصلاحات کیلئے آل پارٹیز کانفرنس

فاٹا کے عوام کو ہمیشہ غلط استعمال بلکہ نظرانداز بھی کیا گیا، اسفندیار ولی خان

فاٹا کے عوام کو ہمیشہ غلط استعمال بلکہ نظرانداز بھی کیا گیا، اسفندیار ولی خان
اسلام ٹائمز۔ فاٹا اصلاحات اور خیبر پختونخوا میں اس کے انضمام کے حوالے سے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ قبائلی عوام نے شدت پسندی کے خلاف جنگ میں بے تحاشا قربانیاں دیں اور آج یہ خوشی کی بات ہے کہ ان کی تقدیر بدلنے کے لئے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا عوام کی اکثریت خیبرپختونخوا میں انضمام چاہتی ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی بھی ان کے اس مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔ کانفرنس سے اپنے خطاب میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ہمیشہ نہ صرف غلط استعمال بلکہ نظرانداز بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ  ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ حکومت کی اتحادی جماعتیں فاٹا اصلاحات کی راہ میں روڑے کیوں اٹکا رہی ہیں۔ اسفند یار ولی خان نے محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمٰن کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف کے مزے لوٹ رہے ہیں۔
 
اس موقع پر فاٹا انضمام کی مخالفت کرنے والے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کی رو سے پارلیمان کو فاٹا معاملات میں دخل اندازی کا کوئی اختیار حاصل نہیں، ہم بھی ایف سی آر کا خاتمہ ہی چاہتے ہیں لیکن ہماری خواہش ہے کہ فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ قبائلی عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق کیا جائے۔ دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فاٹا مسئلہ آئے روز گنجلک ہوتا جا رہا ہے جبکہ اسفند یار ولی اس مسئلے کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ افہام و تفہیم اور صلاح مشورے سے حل کیا جانا چاہیئے اور اس سلسلے میں جے یو آئی بہت جلد ایک اجلاس بلائے گی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی قانونی مشاورتی ٹیموں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم نے فاٹا کے موجودہ نظام کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے فاٹا اصلاحات کے نفاذ کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الحاج شاہ جی گل نے کہا کہ اصلاحات میں رواج ایکٹ کے تحت قبائلی عوام کو پشاور ہائیکورٹ کی بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ تک رسائی دینے کی وہ مخالفت کرتے ہیں اور اصلاحات پر عملدرآمد کے لئے حکومت کو 9 نومبر کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں جس کے بعد وہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 669072
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش