0
Sunday 17 Sep 2017 16:58
ایٹمی اثاثوں پر قبضے کی کوشش کی جائیگی

امریکہ ضدی بچے کی طرح راولپنڈی میں حقانی نیٹ ورک ٹھکانے کا بہانہ بنا کر ڈرون حملہ کر سکتا ہے، جاوید چوہدری

لاہور میں حافظ سعید کی مسجد اور مرکز کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے
امریکہ ضدی بچے کی طرح راولپنڈی میں حقانی نیٹ ورک ٹھکانے کا بہانہ بنا کر ڈرون حملہ کر سکتا ہے، جاوید چوہدری
اسلام ٹائمز۔ تجزیہ نگار اور معورف صحافی جاوید چوہدری نے سابق وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے پاکستان کو لاحق خطرات کے متعلق جاری کیے گئے بیان کے بارے میں کہا ہے حتمی اطلاعات تو جنرل راحیل شریف، جنرل رضوان اختر، میاں نواز شریف اور چوہدری نثار کے پاس ہیں یا پھر اس وقت کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود حقائق سے آگاہ ہیں، میں صرف حقائق اور تبدیل ہوتی سفارتی اور جغرافیائی صورت حال سے چند اندازے لگا رہا ہوں، میری دعا ہے میرے یہ اندازے باطل ثابت ہوں اور اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو اسی طرح اپنی حفظ و امان میں رکھے، یہ توانا بھی ہو اور اس پر مزید پھل اور پھول بھی لگیں۔ دنیا میں صرف ایک ہی ملک ہے جس سے پاکستان کو اس وقت خطرات ہو سکتے ہیں اور وہ ملک ہے امریکا، بھارت ہمارا ستر سال پرانا دشمن ہے، ہم اس سے خائف ہیں اور نہ ہی خائف ہوں گے، یہ ہمیں ایک خاص حد سے زیادہ نقصان پہنچا سکا اور نہ پہنچا سکے گا‘ افغانستان بہت چھوٹا اور کمزور ملک ہے، یہ بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا، ایران ہمارے ساتھ لڑنے کی غلطی نہیں کرے گا، یہ جانتا ہے یہ کسی اسلامی ملک کے ساتھ لڑ کر خود کو کمزور کر لے گا اور یہ کمزوری بالآخر اسے نقصان پہنچائے گی۔

امریکا افغان جنگ پر ڈیڑھ ٹریلین ڈالر خرچ کر چکا ہے لیکن یہ اس کے باوجود افغانستان کو پاؤں پر کھڑا نہیں کر سکا‘ امریکا اور افغانستان دونوں اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ پاکستان افغانستان کے امن کی راہ میں رکاوٹ ہے، پاکستان حقانی نیٹ ورک جیسے دہشتگردوں کی مدد کر رہا ہے اور حقانی برادران افغانستان میں امن قائم نہیں ہونے دے رہے، امریکا بھارت کو چین کے مقابلے میں کھڑا کرنے کی کوشش بھی کر رہا ہے، امریکا اور بھارت کا خیال ہے پاکستان ہمارے اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ حافظ سعید اور مولانا مسعود اظہر کے نیٹ ورک پورے بھارت میں پھیلے ہوئے ہیں، یہ ایک اشارہ کرتے ہیں اور اجمل قصاب جیسے لوگ بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں چنانچہ جب تک مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید زندہ ہیں یا ان کا نیٹ ورک موجود ہے بھارت اس وقت تک چین کے برابر قوت نہیں بن سکے گا اور یہ دونوں شخصیات پاکستان کے ہاتھ میں ہیں اور تین پاکستان ستر برس تک امریکا کا دست نگر رہا، امریکا ہمیں فوجی، معاشی اور سفارتی مدد دیتا تھا تو ہم سانس لیتے تھے، پاکستان نے ستر برس بعد اچانک امریکی غلبے سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا۔ امریکا پاکستان کو ہر صورت روکنا اور اپنے قدموں میں جھکانا چاہتا ہے، امریکا نے ان تینوں وجوہات کی بنا پر پہلے واشنگٹن میں ہمارے سفیر کو بلایا اور قطعی لہجے میں حکم دیا آپ حقانی نیٹ ورک، جیش محمد اور لشکر طیبہ کی سپورٹ فوری طور پر بند کر دیں۔ امریکا کی یہ دھمکی کلیئر تھی، دھمکی کے بعد دو اہم واقعات پیش آئے، میاں نواز شریف اور فوج کے درمیان تعلقات خرابی کی انتہا تک پہنچ گئے، فوج کا خیال تھا میاں نواز شریف امریکی اور انڈین پالیسی کے حامی ہیں، یہ پاکستان کی بھارت اور افغان پالیسی کو امریکی خواہشات کے تابع بنانا چاہتے ہیں جب کہ میاں نواز شریف کا خیال تھا ہم خطرے میں ہیں، ہم نے اگر بھارت اور افغانستان میں اپنی پالیسی تبدیل نہ کی۔

صدر ٹرمپ افغانستان میں جو 3900 فوجی بھجوا رہے ہیں، یہ عام فوجی جوان نہیں ہیں، یہ امریکا کی خصوصی فوج کے ٹرینڈ دستے ہیں، یہ دستے افغانستان کے لیے نہیں آ رہے، یہ افغانستان میں پاکستان کے لیے آ رہے ہیں اور یہ پاک افغان بارڈر پر تعینات ہوں گے، دوسرا میرا خیال ہے (اللہ تعالیٰ یہ خیال غلط ثابت کرے) امریکا پہلی مرتبہ پاکستان کے شہری علاقوں بالخصوص پنجاب میں ڈرون حملے کرے گا‘ ایک حملہ راولپنڈی میں کیا جائے گا۔ امریکا اور بھارت کا خیال ہے حقانی نیٹ ورک راولپنڈی میں بیٹھا ہوا ہے، یہ راولپنڈی کے ایک علاقے کی نشاندہی بھی کرتے ہیں، یہ نشاندہی غلط ہے، افغانستان اور پاکستان میں اگر حقانی نیٹ ورک موجود ہے تو یہ کسی شہر میں نہیں ہے، یہ پاک افغان سرحد پر ہو سکتا ہے لیکن امریکا کا اصرار ہے یہ لوگ راولپنڈی کے پشاور روڈ کے آس پاس ہیں، امریکا کی اس غلط فہمی اور ضد کا نتیجہ معصوم اور بے گناہ لوگوں کو بھگتنا پڑے گا، امریکا لاہور میں حافظ سعید کی مسجد اور مرکز کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا۔

جنوری 2011ء میں ریمنڈ ڈیوس بھی مسجد قادسیہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا‘ اس کے موبائل فون اور کیمرے سے مزنگ کے ان راستوں اور ان تمام چیک پوسٹوں کی تصاویر نکلیں تھیں جو مسجد قادسیہ اور حافظ سعید کی رہائش گاہ اور مرکز کے راستے میں تھیں اور امریکا بہاولپور میں مولانا مسعود اظہر کی رہائش گاہ، مسجد اور سینٹر کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا‘ یہ حقیقت ہے مولانا مسعود اظہر اور حافظ سعید ان مقامات پر نہیں ہیں، یہ سمجھدار لوگ ہیں، یہ اپنے ٹھکانے تبدیل کرتے رہتے ہیں چنانچہ یہاں بھی امریکی ضد کی وجہ سے بے گناہ لوگ نشانہ بن جائیں گے۔ امریکا اگر یہ زیادتی کرتا ہے تو ہمارے دو ردعمل ہو سکتے ہیں، پہلا ردعمل، ہم امریکا کا مقابلہ کریں، یہ مقابلہ پاکستان، امریکا اور بھارت کے درمیان جنگ چھیڑ دے گا اور یہ جنگ کسی بھی لمحے ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو جائے گی، دوسرا ردعمل، ہم سانحہ ایبٹ آباد کی طرخ خاموش رہیں لیکن یہ خاموشی بھی ہمارے لیے خطرناک ثابت ہو گی، یہ سرجیکل اسٹرائیکس کا راستہ کھول دے گی۔ ہم پر افغانستان اور بھارت دونوں طرف سے چھاپہ مار کارروائیاں شروع ہو جائیں گی اور ان کارروائیوں کو امریکی ڈرون فضا سے کور دیں گے چنانچہ یہ خاموشی بھی ہمارے لیے مہلک ثابت ہوگی، امریکا اس دوران ہمارے ایٹمی اثاثوں پر قبضے کی کوشش بھی کرے گا، امریکا کے نئے 3900 فوجی اس کارروائی کے ماہر ہیں لہٰذا ہمیں چوہدری نثار کی بات پر توجہ دینا ہو گی، ہم واقعی خطرے میں ہیں، باقی جو اللہ کرے اور اللہ کبھی غلط نہیں کرتا۔
خبر کا کوڈ : 669822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش