0
Wednesday 20 Sep 2017 09:59

عدالت عالیہ نے محتسب کی عدم تقرری پر پختونخوا حکومت سے وضاحت طلب کرلی

عدالت عالیہ نے محتسب کی عدم تقرری پر پختونخوا حکومت سے وضاحت طلب کرلی
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے اداروں میں جنسی ہراساں ہونے والی خواتین کی شکایات کیلئے صوبائی محتسب کی عدم تقرری کے خلاف دائر رٹ پر جواب جمع کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو دو دن کی مہلت دے دی ہے۔ پشاور میں خواتین کیلئے کام کرنے والی "دہ حوا لور" (حوا کی بیٹی) نامی غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی رٹ کی سماعت منگل کے روز عدالت عالیہ کے جسٹس قیصر رشید اور جسٹس ناصر محفوظ نے کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ سیف اللہ محب عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب اور سندھ میں ہراسمنٹ ایکٹ 2010ء کے تحت صوبائی محتسب کو تعینات کیا گیا ہے تاہم خیبر پختونخوا میں تاحال یہ تعیناتی نہ ہو سکی۔ دوسری جانب صوبہ کے مختلف محکمہ جات اور اداروں میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کیسز رپورٹ ہوتے رہتے ہیں تاہم ان کی شکایات کے ازالے اور داد رسی کیلئے کوئی مناسب فورم موجود نہیں ہے۔ اداروں کے اندر جو کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں اس طرح کے کیسز ان سے ہینڈل نہیں ہو پاتے۔
 
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ 2 فروری کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے صوبائی حکومت سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی تھی تاہم ابھی تک اس کا بھی جواب جمع نہیں کیا گیا اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مجاہد علی نے عدالت میں پیش ہوکر مزید وقت مانگ لیا ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ محتسب حال ہی میں ریٹائرڈ ہوگئے ہیں۔ جس کی خالی آسامی کو جلد پر کیا جائیگا تاہم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پر عام محتسب کی بات نہیں ہو رہی ہے بلکہ جنسی ہراساں کرنے کے کیسز ہینڈل کرنے والی خصوصی محتسب کی بات ہو رہی ہے، بعد ازاں عدالت نے صوبائی حکومت کو اس حوالے سے جواب جمع کرانے کیلئے صوبائی حکومت کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کو 21 تاریخ تک ملتوی کردیا۔
خبر کا کوڈ : 670488
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش