0
Wednesday 20 Sep 2017 18:46

مجلس عزا کو لاؤڈ اسپیکر ایکٹ سے مستثنٰی قرار نہ دیا تو 3 محرم کو وزیراعلٰی ہاؤس کا گھیراؤ کرینگے، علامہ ناظر تقوی

مجلس عزا کو لاؤڈ اسپیکر ایکٹ سے مستثنٰی قرار نہ دیا تو 3 محرم کو وزیراعلٰی ہاؤس کا گھیراؤ کرینگے، علامہ ناظر تقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی کا نمائش چورنگی پر پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ محرم الحرام کا آغاز ہو رہا ہے, لیکن شہر کراچی کے مختلف امام بار گاہوں اور علاقوں میں حکومت سندھ کی بے حسی کے سبب گندگی اور کچرے کے انبار لگے ہوئے ہیں، کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ کرنے میں بھی صوبائی حکومت براہ راست ملوث ہے، سٹی ناظم بھی ہوائی بیانات پر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں تو دوسری جانب سندھ حکومت عزاداری کو تحفظ دینے کے بجائے اُس میں بے جا مداخلت کر رہی ہے، عزاداری سیدالشہداء کا سلسلہ قیام پاکستان سے پہلے کا جاری و ساری ہے اور پورے پاکستان میں متعدد مجلس عزاء و جلوس عزاء کا سلسلہ کئی صدیوں سے جاری ہے اور یہ مجلس کا سلسلہ صرف شیعہ حضرات کی جانب سے نہیں بلکہ برادران اہل سنت بھی اس کا اہتمام کرتے ہیں، حتیٰ کے سندھ کے مختلف اضلاع میں ہندوں مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی تعزیئے اور سبیلوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ چند سالوں سے عزاداری امام حسین کو محدود کرنے اور اس کو روکنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، کبھی مجلس عزاء تو کبھی جلوس عزاء میں بم دھماکے کراکے خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے بھی کوشش کی گئی لیکن الحمدللہ ان تمام سانحات کے باوجود مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے علماء کرام اور عوام نے کسی مسلک کے خلاف کوئی اقدام کیا اور نہ کسی فرقے کے خلاف کبھی کوئی بات کی، بلکہ اس کے برعکس حکمت، دانش مندی اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ملک کو انتشار اور تصادم کی طرف دھکیلنے کے بجائے ملک میں اخوت محبت اور بھائی چارگی کو فروغ دیا۔

علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارا کردار پاکستان میں کسی بھی ادارے سے مخفی نہیں ہے، ان تمام قربانیوں کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے ایسے اقدامات کا اُٹھایا جانا جس سے عوام کی شہری آزادیوں اور اُن کے آئینی اور ان کے بنیادی حقوق سے روکنا متعصبانہ عمل ہے، ایسے ہتکھنڈوں اور ایسے احمقانہ اقدام سے ملک کی ٖفضاء بہتر ہونے کے بجائے انتشار اور تصادم کی طرف چلی جائے گی، ہم علماء کرام حکومت پولیس، رینجرز اور دیگر ذمہ دار اداروں کے ساتھ امن و امان کے قیام کے لئے تعاون کرنا چاہتے ہیں اور اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں، حتیٰ کہ ملک میں امن و امان کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی دینے کو تیار ہیں، لیکن ہم یہ بات ہرگز بر داشت نہیں کریں گے کہ مجلس عزاء اور جلوس عزاء کو روکنے کے لئے ریاست اپنی طاقت کا غلط استعمال کرے اور رکشہ ٹیکسیوں اور سبیلوں پر نوحے روکنے کے لئے لاٹھی چارج اور ہراساں کیا جائے اور عزت دار شہریوں کو ذلیل کیا جائے، قنبر شہداد کوٹ کے ایس ایس پی کی جانب سے یہ عمل انجام دیا جا رہا ہے، جو ایک انتہائی حساس عمل ہے، یہی صورتحال لاڑکانہ، سکھر، خیرپور، میرپور خاص اور سندھ کے دیگر اضلاع میں پیش آرہی ہے، ایکو ساونڈ والوں کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے کہ وہ این او سی کے بغیر ساونڈ نہ دیں۔

علامہ ناظر عباس تقوی نے مزید کہا کہ ان تمام اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت اس سال محرم الحرام میں تصادم کرانا چاہتی ہے اور ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتی ہے، ہمیں میٹنگز میں کہا جاتا ہے کہ دوسرے مسلک کے لوگ ہمیں شکایت کرتے ہیں کہ ان مجالس اور نوحوں سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے، جو کہ سراسر غلط بیانی پر مبنی ہے، کیونکہ برادران اہل سنت یہ عمل خود بھی انجام دیتے ہیں، لہذا اس طرح کے اقدامات کسی بھی بڑے سانحے کو جنم دے سکتے ہیں، ہم وزیراعلٰی سندھ، آئی جی سندھ کو یہ بات باور کرانا چاہتے ہیں کہ عزاداری میں اس بے جا مداخلت کو روکنے کے لئے وہ اپنا کردار ادا کریں، ہم وزیراعلٰی سندھ سے مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی مجلس عزاء کو لاوڈ اسپیکر ایکٹ سے مستثنٰی قرار دیں، اگر وزیراعلٰی سندھ نے پہلی محرم تک مجلس عزاء کو لاوڈ اسپیکر سے مستثنٰی قرار نہیں دیا تو تو تین محرم الحرام کو ہم وزیراعلٰی ہاوس کے گھیراو کا اعلان کرتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ آئندہ جمعہ کو سندھ بھر میں حکومت سندھ کی بے جا مداخلت اور شہریوں کو حراساں کرنے کے خلاف علامتی احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جائیں گے، کراچی میں مرکزی مظاہرہ خوجہ مسجد کھارادر کے باہر کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 670640
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش