0
Friday 22 Apr 2011 12:57

ڈرون حملے ہماری کوششوں کو متاثر کر رہے ہیں،دہشت گردی کیخلاف کافی اقدامات نہ کرنے کے الزامات مسترد کرتے ہیں، جنرل کیانی

ڈرون حملے ہماری کوششوں کو متاثر کر رہے ہیں،دہشت گردی کیخلاف کافی اقدامات نہ کرنے کے الزامات مسترد کرتے ہیں، جنرل کیانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی کامیابیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہے۔ امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن سے ملاقات کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کئے جانے والے بیان کے مطابق جنرل کیانی نے اس منفی پروپیگنڈا کو رد کر دیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید مدد کرنی چاہئے اور یہ کہ پاکستانی فوج کے پاس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں واضح حکمت عملی نہیں۔ بیان کے مطابق جنرل کیانی نے ایڈمرل مولن کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے ڈرون حملوں کے موقف کو دہرایا کہ یہ حملے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ ڈرون حملوں کے باعث عوامی رائے فوجی کارروائی کے خلاف ہوتی جا رہی ہے۔ بیان کے مطابق جنرل کیانی اور جنرل شمیم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے اسٹریٹجک تعلقات دونوں ممالک کی سکیورٹی کے لئے اہم ہیں۔
 آئی ایس پی آر کے مطابق ایڈمرل مائیک مولن نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقاتیں کیں، جس میں آرمی چیف نے ڈرون حملوں پر حکومت کا موقف دہراتے ہوئے واضح کیا کہ ڈرون حملے دہشت گردی کیخلاف ہماری قومی کوششوں کو نہ صرف متاثر کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردی کیخلاف عوامی حمایت پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں، دہشتگردوں کیخلاف کامیابی کیلئے عوام کی حمایت انتہائی ناگزیر ہے۔ آرمی چیف نے یہ بھی واضح کیا کہ پاک فوج کے دہشت گردوں کیخلاف جاری آپریشن ہمارے قومی عزم کا عکاس ہے ہم دہشتگردی کو شکست دینگے۔ آرمی چیف نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف کافی اقدامات نہیں کر رہا اور پاک فوج میں آگے بڑھنے کی صلاحیت میں کوئی کمی ہے۔ جنرل خالد شمیم وائیں اور جنرل اشفاق کیانی نے پاکستان امریکہ سٹرٹیجک تعلقات کو دونوں ممالک کیلئے اہم قرار دیا اور کہا کہ اس سے دونوں ممالک کی جامع سکیورٹی سے متعلق طویل المدت فوائد ہونگے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان امریکہ تعلقات میں ایک دوسرے کی خودمختاری، سالمیت اور وقار کا تحفظ کیا جائے۔ انسانی زندگی کی اقدار کے عالمی اصولوں کی پاسداری کی جائے سب سے بڑھ کر جنرل کیانی اور جنرل خالد شمیم وائیں نے دونوں ملکوں کے اداروں اور عوام کے درمیان بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کو بھی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
 مولن نے پاکستان، پاکستانی عوام اور اسکی سکیورٹی فورسز کی دہشت گردی کیخلاف قربانیوں کو سراہا اور یقین دلایا کہ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان سکیورٹی تعلقات کو بگڑنے نہیں دیا جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق برطانوی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے پاکستانی انٹیلی جنس کے سینئر اہلکار نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ مولن کن تعلقات کی بات کر رہے ہیں۔ اگر انکا مطلب ہے کہ ہم حقانی کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں اور انکی مدد کر رہے ہیں تو یہ درست نہیں۔ اگر آپ دشمن بھی ہیں تو تعلق اور روابط تو ہوتے ہیں۔ حقانی کے ٹھکانوں پر کئی بار حملے کئے گئے ہیں اور انکے زیرانتظام مساجد پر دھاوے بولے گئے ہیں۔ اس وقت ہم حقانی کے پیچھے نہیں جا رہے کیونکہ ہم تحریک طالبان پاکستان کیخلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔ 
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی فوجی قیادت نے قبائلی علاقوں میں امریکی جاسوس نیٹ ورک پر تحفظات سے مولن کو آگاہ کیا، جس کے بعد امریکہ نے اپنا جاسوسی نیٹ ورک کابل منتقل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ پاکستانی عسکری حکام نے امریکی جاسوسی نیٹ ورک سے متعلق ثبوت مولن کے حوالے کئے۔ جس کے مطابق قبائلی علاقوں میں مقامی اور غیرمقامی ایجنٹ امریکہ کیلئے جاسوسی کرتے ہیں۔ پاکستانی عسکری حکام کا کہنا تھا کہ یہ ایجنٹ ڈبل گیم کرتے ہیں یہ پاکستانی سکیورٹی کے اداروں کیلئے خطرہ ہیں۔ ان سے متعلق تمام معلومات پاکستان کو فراہم کی جائیں، جاسوسی کا سیٹ اپ ختم کیا جائے ورنہ دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثر ہو گی۔ دونوں ملکوں کا تعاون بھی اس سے متاثر ہو سکتا ہے۔ دوسرا ویزوں کے اجرا کا معاملہ تھا اس حوالے سے وزارت داخلہ حکام نے تصدیق کی کہ انہیں اعلی سطح سے ہدایات مل چکی ہیں کہ جتنے امریکی شہریوں کی ویزوں میں توسیع کا معاملہ خفیہ اداروں کو بھجوایا جائے گا اور سکیورٹی کلیرنس کے بعد ویزہ میں توسیع کی جائے گی۔ اسی وجہ سے 250 سے زائد امریکی خاموشی سے واپس جا چکے ہیں جن میں اکثریت جاسوس اہلکاروں کی تھی۔
 سرکاری حکام نے بتایا کہ پاکستان کے تحفظات بڑھنے کی وجہ سے امریکہ اپنا جاسوسی نیٹ ورک کابل منتقل کرنے پر غور کر رہا ہے۔ حسین حقانی سے کہا گیا ہے کہ امریکی شہریوں کو ویزا دینے سے پہلے وزارت خارجہ اور داخلہ کو تفصیلات بھیجی جائیں۔ 
ادھر آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کامیاب آپریشن کے بعد مہمند ایجنسی کا دورہ کیا، آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کے پہلے مرحلہ میں داویزئے نامی علاقے کو شدت پسندوں سے پاک کیا گیا ہے اور اب سوران کو خالی کرایا گیا ہے۔ آرمی چیف نے یہ دورہ مہمند ایجنسی میں آپریشن کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر کیا ہے اس موقع پر پاک فوج کے جوانوں اور مہمند قبائل سے خطاب کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ جہاں پر بھی ضرورت ہوگی پاک فوج عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ مہمند ایجنسی کو شدت پسندوں سے بہت جلد کلیئر کریں گے، مہمند قبائل پاک فوج کے ساتھ تعاون جاری رکھیں، پاک فوج مہمند ایجنسی میں امن ہونے تک موجود رہے گی۔ جرگے میں 200 سے زائد مشران نے شرکت کی، آرمی چیف کے ساتھ کور کمانڈر آصف یاسین ملک، آئی جی ایف سی میجر جنرل نادر زیب کے علاوہ دیگر فوجی افسر بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 67078
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش